مشرق وسطیٰ

سعودی خلا باز خاتون نے تاریخ رقم کردی

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے اپنے ملک میں ترقی اورخوشحالی کی نئی راہیں ہموار کرنے کا مشن پرتیزی سے کام کیا ہے اور اس مشن کا سب سے اہم پہلوخواتین کوہرشعبے میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر سعودی خواتین حیرت انگیز کا رنامے انجام دے رہی ہیں۔ انہی میں ریانا برناوی کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے حال ہی میں پوری عرب دنیا کے لیے ایک قابل فخر اعزاز حاصل کیا ہے۔

کامران امجد

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے اپنے ملک میں ترقی اورخوشحالی کی نئی راہیں ہموار کرنے کا مشن پرتیزی سے کام کیا ہے اور اس مشن کا سب سے اہم پہلوخواتین کوہرشعبے میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر سعودی خواتین حیرت انگیز کا رنامے انجام دے رہی ہیں۔ انہی میں ریانا برناوی کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے حال ہی میں پوری عرب دنیا کے لیے ایک قابل فخر اعزاز حاصل کیا ہے۔

خلا میں جانے والی پہلی عرب اور سعودی خاتون ریانا برناوی ساتھیوں کے ہمراہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پراپنا سائنسی تحقیقی مشن کامیابی سے مکمل اور تاریخ رقم کرکے واپس زمین پر آگئیں۔ سعودی عرب کی پہلی خاتون خلابازنے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس)کا سفر کرنے والی پہلی عرب خاتون بن گئیں۔ سعودی خلابازریانابرناوی ، ان کے سعودی ساتھی علی القرنی اوردو امریکی خلانوردوں کی ٹیم نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر8روزگزارے، ایکس ٹومشن میں چاروں خلابازوں نے انسانی صحت ،مائع اورمائیکرو گریویٹی سے متعلق 14تجربات کیے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ڈریگن کیپسول کے زمین پرواپسی کاسفر بہت سے سعودی شہریوں نے براہ راست دیکھا۔ امریکہ میں سعودی عرب کی شہزادی ریمابنت بندرالسعودنے سعودی خلانوردوں کے خلا میں تحقیقی مشن پر فخر کا اظہار کیا ہے۔بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ڈریگن کیپسول کی زمین پرکامیابی سے واپسی پرپوری عرب دنیا میں خوشی کی لہردوڑگئی۔

سعودی میڈیا کے مطابق خلا سے فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹرپہنچنے کے بعد سعودی خلاباز ریانا برناوی اورعلی القرنی ہیوسٹن ایئرپورٹ پہنچے ، جہاں وہ مائیکرو گریویٹی ماحول سے واپس آنے کے بعدری ہیلبٹیشن کے مرحلے سے گزررہے ہیں۔ واپسی سے قبل مشن کے دوران خاتون خلاباز نے اسپیس سے مسجد الحرام کی ایک ویڈیوٹوئٹ کی تھی جسے خلا سے فلمایاگیا ہے ۔ شیئر کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خلا سے زمین کودیکھیں توبالکل اندھیرا نظرآتا ہے مگراس اندھیرے میں ریانا کوایک چیز بالکل روشن نظرآئی اور وہ کچھ اورنہیں بلکہ مسجد الحرام تھی۔ سعودی خلاباز نے ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ ہم نے اپنا تجربہ مکمل کرلیا ہے اور ہم مکہ مکرمہ کے اوپر سے گزررہے ہیں جوکافی روشن نظرآرہا ہے۔

امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنیSpace Axiomکی جانب سعودی عرب کا مشن آئی ایس ایس کے لیے روانہ کیاگیا جو مجموعی طورپر 4افراد پرمشتمل تھا۔ ریانابر ناوی کے ساتھ علی القرنی، پیگی وٹسن اورجان شوفز اس مشن کا حصہ تھے۔ اس مشن کے لیے اسپیس ایکس کے فالکن 9راکٹ اور ڈریگن اسپیس کرافٹ کا استعمال کیا گیا۔

امریکی کمپنی کی جانب سے جاری ایک ویڈ یو میں 33سالہ ریانا برناوی نے کہا کہ ’’میں نے کبھی خلا میں جانے کا سوچا نہیں تھا ،مگر کچھ عرصے سے لگنے لگا تھا کہ جیسے میرا خواب حقیقت بننے والا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ میں تمام سعودی خواتین کے عزائم کی نمائندگی کررہی ہوں ، خلا میں جانا میرے لیے ایک بڑا اعزاز ہے ۔‘‘

ریانا برناوی کی پیدائش 1988میں جدہ میں ہوئی تھی اور انہوں نے بائیو میڈیکل سائنسس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔ وہ لگ بھگ ایک دہائی سے بائیو میڈیکجل محقق کے طور پر کام کررہی ہیں۔ وہ آئی ایس ایس میں اسٹیم سیلز پرتحقیق کرکے لوٹی ہیں ،سعودی خلا باز نے مجموعی طورپر 14تجربات کیے ہیں۔

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اس مشن کا مقصدانسانی خلائی پروازمیں سعودی عرب کی صلاحیتوں کو بڑھانا ، انسانیت کی خدمت اورخلائی صنعت کی طرف سے پیش کردہ امید افزاء مواقع سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ صحت اورخلائی ٹیکنالوجی جیسے کئی پہلوؤں میں سائنسی تحقیق میں تعاون کرناہے۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریانا برناوی اورعلی القرنی کے علاوہ2اورخلابازوں مریم فردوس اورعلی الغامدی کومستقبل کے خلائی مشن کے لیے سعودی اسپیس فلائٹ پروگرام کے تحت تربیت دی گئی ہے۔

ریانا برناوی کی اس کامیابی نے نہ صرف سعودی بلکہ تمام عرب خواتین کے لیے کامیابی اورترقی کی نئی راہیں کھول دی ہیں اور یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر انسان کے خواب اورلگن سچی ہے اوروہ اپنی منزل کے حصول کے لیے پوری محنت کرتا ہے توکامیابی اس کے قدم چومتی ہے اورمشکل سے مشکل ہدف بھی حاصل ہوجاتا ہے۔

یواے ای کا تاریخ ساز خلائی مشن بھیجنے کااعلان

متحدہ عرب امارات (یواے ای )نے بھی تاریخ ساز خلائی مشن کوبھیجنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت نظام شمسی کی مرکزی سیار چومی پٹی(main beltaleroid)پر ایک اسپیس شپ بھیجا جائے گا۔ یواے ای اس سے قبل2020میں مریخ پراسپیس کرافٹ بھیجنے میں کامیابی حاصل کرچکا ہے۔ سیارچومی پٹی کے لیے یواے ای کے مشن کوایمریٹس مشن کا نام دیا گیا ہے اور2028تک سیارچوں پر تحقیق کے لیے ایک اسپیس کرافٹ بھیجا جائے گا۔

مرکزی سارچومی پٹی مریخ اورمشتری کے درمیان واقع ہے جہاں متعدد سیارچے موجود ہیں۔ یواے ای کے اس مشن کے پروگرام ڈائر یکٹرمحسن الاوادی نے بتایا کہ یہ مریخ کے مشن کا فالو اپ ہے اوریہ ان سیارچوں کی کھوج کے لیے ایسا پہلا مشن بھی ہوگا۔ یواے ای کا نیا اسپیس کرافٹ 33 ہزار کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے 7سالہ سفر کیدوران 6سیارچوں کی جانچ پڑتال کرے گا جبکہ7ویں سیارچے پرلینڈبھی کرے گا۔

اس اسپیس کرافٹ کودبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کے نام پر ایم بی آر کا نام دیا جائے گا، جواپنے سفر کے آغاز میں زہرہ کا رخ کرے گا ،جس کی کشش ثقل کو استعمال کرکے وہ زمین اورپھر مریخ سے گزرے گا۔ خیال رہے کہ یواے ای مریخ پرپہنچنے والا دنیا کا 5واں ملک تھا۔ اس کے ہوپ مشن کے تحت مریخ کے پورے سال کے موسم کا جائزہ لیاجارہا ہے۔
٭٭٭

a3w
a3w