امریکہ و کینیڈا

شمالی کوریا کے خطرہ سے متحدہ نمٹا جائے گا۔ امریکہ‘ جاپان اور جنوبی کوریا کا عہد

امریکی صدرجوبائیڈن اور جاپان اور جنوبی کوریا کے قائدین نے اتوار کے دن عہد کیاکہ شمالی کوریا کے خطرناک نیوکلئیر و بیالسٹک میزائل پروگرام کا متحدہ اور مربوط جواب دیاجائے گا۔

فنام پن(کمبوڈیا): امریکی صدرجوبائیڈن اور جاپان اور جنوبی کوریا کے قائدین نے اتوار کے دن عہد کیاکہ شمالی کوریا کے خطرناک نیوکلئیر و بیالسٹک میزائل پروگرام کا متحدہ اور مربوط جواب دیاجائے گا۔

بائیڈن نے کہا کہ سہ رخی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ شمالی کوریا اشتعال انگیزی بڑھاتاجارہا ہے۔ جوبائیڈن نے جاپانی وزیراعظم فیمیوکیشیدہ اور صدرجنوبی کوریا یون سکھ یئل سے علٰحدہ ملاقات کی۔

بعدازاں تینوں کمبوڈیا میں مشرقی ایشیاء چوٹی کانفرنس کے حاشیہ پر مل بیٹھے۔ یہ ملاقات زیادہ تر شمالی کوریاکے قائد کم جونگ اُن کی حالیہ اشتعال انگیز پر مرکوز رہی۔ بائیڈن نے کہا کہ تینوں قائدین سپلائی چین کو مستحکم کرنے اور تائیوان میں امن برقراری پربھی تبادلہ خیال کریں گے۔

وہ روسی جارحیت کے مدنظر یوکرین کیلئے دیگر ممالک کی تائید بھی حاصل کریں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہمیں حقیقی چیالنجس کا سامنا ہے لیکن ہمارے ممالک پہلے سے زیادہ متحد ہیں۔ وہ چیالنجس کا سامنا کرنے زیادہ تیار ہیں۔ جنوبی کوریا کے صدر وزیراعظم جاپان نے شمالی کوریا کی حالیہ جارحیت پر تبادلہ خیال کیا۔

شمالی کوریا حالیہ ہفتوں میں کئی میزائل داغ چکا ہے۔ اس نے 10دن قبل بین براعظمی بیالسٹک میزائل بھی داغا۔ شمالی کوریا اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ اور جنوبی کوریا نے اپنی مشترکہ فوجی مشقیں بڑھادی ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کاکہناہے کہ اس نے غیرمشروط بات چیت کیلئے شمالی کوریا سے کئی بار گذارش کی لیکن کم جونگ اُن کی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ وہ صدرشی جنپنگ پر زوردینے والے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کو اس کے جارحانہ رویہ سے بازرکھیں۔

بائیڈن نے اتوار کے دن کہا کہ شی جنپنگ سے ان کی بات چیت ہمیشہ دوٹوک رہی ہے۔ امریکی صدر سے شی جنپنگ کی یہ ملاقات چین کے سیاسی نظام پر شی جنپنگ کی گرفت مضبوط ہونے کے چند ہفتے بعد ہورہی ہے۔ پیر کے دن دونوں قائدین کی پہلی دوبدو ملاقات ہوگی۔

امریکی صدر کی حیثیت سے بائیڈن نے ایغورمسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی پامالی کیلئے چین کو کئی مرتبہ آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ شی جنپنگ کی حکومت نے تائیوان کے معاملہ میں بائیڈن انتظامیہ کے رویہ پر تنقید کی ہے۔ چینی صدر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ واشنگٹن چین کے بڑھتے اثرورسوخ کو روکناچاہتا ہے کیونکہ چین دنیاکی سب سے بڑی معیشت بن کرامریکہ کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش میں ہے۔

a3w
a3w