شک و شبہ کی بناء پر طلاق
اگر اس نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دی تھی ، تودوبارہ اس کے ساتھ ازدواجی زندگی استوار ہو سکتی ہے ، اگر لفظ طلاق سے ایک دو طلاق دی ہو اور ابھی عدت نہ گزری ہو تو یوں ہی لوٹا لینا کافی ہے :
سوال:- اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو شک اور شبہ کی وجہ سے طلاق دے دے ، بعد کو شوہر کو پتہ چلا کہ اس کی بیوی بے قصور تھی ،تو کیا وہ دوبارہ اس عورت سے نکاح کر سکتا ہے ؟(عبدالرشید، کھمم)
جواب:- اگر اس نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دی تھی ، تودوبارہ اس کے ساتھ ازدواجی زندگی استوار ہو سکتی ہے ، اگر لفظ طلاق سے ایک دو طلاق دی ہو اور ابھی عدت نہ گزری ہو تو یوں ہی لوٹا لینا کافی ہے :
وإذاطلق الرجل امرأتہ تطلیقۃ رجعیۃ أو تطلیقتین فلہ أن یراجعھا في عدتھا (ہدایہ :۲/۳۹۴)
اور اگر عدت گزر گئی ہو ، یا طلاق بائن دی ہو ، تو دوبارہ نئے مہر کے ساتھ نکاح ضروری ہوگا ،اور اگر خدانخواستہ تین طلاق دے دی ہو ، تو اب وہ اس پر حرام ہوچکی، اگر اس کا دوسرا نکاح ہوا ، اور اتفاق سے دوسرے شوہر نے بھی صحبت کے بعد طلاق دے دی ، تو اب اس کے لئے دوبارہ اس عورت سے نکاح کرنا حلال ہوگا ورنہ نہیں ، —
یہ تو اس سوال کا جواب ہے؛ لیکن یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ محض شک و شبہ کی بناء پر طلاق دینا جائز نہیں ، پھر اگر عورت کے بارے میں کوئی بری بات پہونچے تو پہلے اس کی خوب تحقیق کرنی چاہئے ، پھر اگر عورت کی اصلاح ممکن ہو اور شوہر کی طبیعت اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو گوارہ کرتی ہو تو نکاح باقی رکھنے کی گنجائش ہے ، اور اگر اصلاح کی توقع نہ ہو یا طبیعت اس کے ساتھ نباہ پر آمادہ نہ ہو ، تو ایک طلاق بائن دینے پر اکتفاء کرنا چاہئے ، تاکہ اگر پشیمانی ہو تو نکاح کی گنجائش باقی رہے ۔