غازی آباد میں مسجد کے امام پر حملہ ، جئےشری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا
متاثرہ شخص کے مطابق ملزمین کا تعلق دوسری برادری سے ہے اور وہ لوگ اسے جئے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کررہے تھے۔ ایسا نعرہ لگانا اسے مذہبی عقائد کے خلاف ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ ویڈیو مودی نگر پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع علاقہ کا ہے۔
غازی آباد: غازی آباد میں ایک ویڈیو سے انٹرنیٹ پر طوفان آگیا، جس میں ایک شخص کو ایک مسلمان کے ساتھ دھکم پیل کرتے ہوئے اور غلط سلوک کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ متاثرہ شخص کے مطابق ملزمین کا تعلق دوسری برادری سے ہے اور وہ لوگ اسے جئے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کررہے تھے۔
ایسا نعرہ لگانا اسے مذہبی عقائد کے خلاف ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ ویڈیو مودی نگر پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع علاقہ کا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس پر حملہ کیا گیا اور دیگر مذاہب کے نعرے لگانے کے لیے کہا گیا۔ مسلم نوجوان نے انڈیا ٹو ڈے کو بتایا کہ حملہ کے وقت وہ خوفزدہ ہوگیا تھا، کیوں کہ اسے مار پیٹ کیے جانے کا ڈر تھا۔
صداقت نامی لڑکے نے بتایا کہ وہ اسجد علاقہ میں ایک مسجد کا امام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں عصر کی نماز کے بعد تقریباً 5:30 بجے شام گھر واپس ہورہا تھا تو میں کیف نامی لڑکے کے ساتھ چہل قدمی کرتا ہوا آرہا تھا۔ گؤشالہ کے قریب موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے مجھے پکارا اور رکنے کے لیے کہا۔
انہوں نے میری مذہبی شناخت پر میرے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی، لیکن میں نہیں رکا۔ آخر انہوں نے میرے سامنے گاڑی روک دی اور مجھے جئے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا، جومیرے مذہبی عقائد کے خلاف ہے۔ میں نے اُن سے گزارش کی کہ وہ مجھے چھوڑ دیں، لیکن انہوں نے مجھے نہیں چھوڑا اورمجھے ضرب لگائی، جس کی وجہ سے مجھے اندرونی چوٹ پہنچی۔
انہوں نے مجھے جان سے مار ڈالنے کی بھی دھمکی دی۔ میں خوفزدہ ہوگیا اور ایمرجنسی نمبر 112 پر فون کیا، لیکن وہ مصروف آرہا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ اس کا ایک واقف کار وہاں پہنچ گیا، جس کے بعد وہ دونوں اس علاقہ سے روانہ ہوئے، تاکہ پولیس میں اس واقعہ کی شکایت درج کراسکیں۔
اس ضمن میں مودی نگر پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ ملزمین پر حملہ کرنے، چوٹ پہنچانے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔