قرآن کے متفقہ ترجمہ کو عدالت میں ریفر کیا جائے: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ مسلم پرسنل بورڈ کو مختلف چالنجس کا سامنا ہے اورضرورت اس بات کی ہے کہ ان کا سامناتمام مسالک کو متفقہ طور پر کرنا چاہئے تاکہ کسی طرح کا غلط پیغام نہ جائے۔
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ مسلم پرسنل بورڈ کو مختلف چالنجس کا سامنا ہے اورضرورت اس بات کی ہے کہ ان کا سامناتمام مسالک کو متفقہ طور پر کرنا چاہئے تاکہ کسی طرح کا غلط پیغام نہ جائے۔
یہ بات انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈکے ایک شعبہ تفہیم شریعہ کمیٹی کی جانب سے سے ایک روزہ ورکشاپ میں کہی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جتنی بھی عدالتیں ہیں وہ عبداللہ یوسف علی کے ترجمے اور تشریح کو مانتی ہیں جب کہ برصغیر کے علماء کو اس پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ڈاکٹر عبدالرحیم قدوائی کا مفصل مضمون اردو اور انگریزی میں آچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جتنے بھی مسالک اور مکاتب فکر کے لوگ ہیں ان کے مدنظر قرآن کریم کے ایسے ترجمہ کو عدالت میں ریفر کیا جائے جسے سب قبول کریں اور عدالت کوئی غلط فیصلہ اپنی سمجھ سے نہ دے سکیں۔
پہلے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا ترجمان "جرنل آف لا اینڈ ریلیجئیس افیرس "اس سلسلہ میں عدالت کی رہنمائی کرسکتا ہے۔ انہوں نے تفہیم شریعت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس میں خواتین کو شامل کیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے میں اہم ادا کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مسلم پرسنل لابورڈ کی میگزین جرنل آف لا اینڈ ریلیجئیس افیرس بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اسی سیشن میں مسلم پر سنل لا بورڈ کی جانب سے شائع ہونے والے جرنل آف لا اینڈ ریلیجئیس افیرس کے دوسرے شمارے کی اجرائی عمل میں آئی۔
دوسرے سیشن میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکن جلیسہ نے ”مسلم پرسنل لاء اور ہندوستان“ کے عنوان پر گفتگو کی کہ کس طرح حکومت مسلم پرسنل کے قوانین میں تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے لیکن مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور اپنے مسائل کو شریعت اسلامی کے تحت حل کرنے کی کوشش کریں۔ مونسہ بشریٰ عابدی ممبر مسلم پرسنل لاء بورڈ اور رکن مجلس عاملہ نے ”تعدد ازدواج“ پر اظہارخیال کیا کہ ایک سے زائد بیویاں شوہر کا حق ہے اور انصاف بیوی کا حق ہے۔
ہندوستان میں ایسے قوانین بنائے جا رہے ہیں جہاں ایک عورت کو رکھیل تو بنا کر رکھا جا سکتا ہے لیکن اس کو عزت کے ساتھ بیوی بنا کر رکھنے کو اجازت نہیں دی جاتی۔ پروفیسر قدوسہ نے PPT کے ذریعہ ”وراثت کا حق اور خواتین“پر رہنمائی کی کہ اسلامی تعلیمات نے وراثت میں مرد و عورت کے حصے مقرر کئے ہیں جو عدل پر مبنی ہیں۔ پروگرام کی نظامت مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ممبر اور رکن عاملہ عطیہ صدیقہ نے انجام دیئے۔
انھوں نے بتایا کہ اسلامی قوانین انسانیت کے لئے رحمت ہیں اور یہ فطری تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایس ایک روزہ پروگرام میں مولانا فضل الرحیم مجددی‘ سفیان قاسمی‘ کمال فاروقی‘ ایڈوکیٹ شمشاد‘ تبریز عالم قاسمی‘ مولانا رضی الاسلام ندوی اور خواتین میں سے جلیسہ‘مونسہ بشریٰ عابدی‘ عطیہ صدیقہ اور رحمت النساء شریک تھیں۔