مسجد کے اندر عقد میں غیر مسلموں کی شرکت
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم حضرات کی دعوتیں کی ہیں، (صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۵۳۶۴) اور متعدد بار غیرمسلموں کے وفود کو مسجد نبوی میں ٹھہرایا ہے،(سیرت ابن ہشام، ص: ۳۳۸)
سوال:- میں نے اپنے ایک دوست کی لڑکی کے نکاح میں جو کہ رائچور کی ایک مشہور مسجد میں بعد عصر منعقد تھا، شرکت کی ، وہاں پر دو معزز حضرات جو کہ غیر مسلم تھے ، وہ بھی دلہن کے والد — جو کہ ایک نامور وکیل ہیں — کے دعوت نامہ پر وہاں حاضرتھے ،
وہاں اعلان ہوا کہ کوئی مولانا نکاح کے بارے میں تقریر کریں گے ، سب لوگ مسجد میں داخل ہوکر تقریر سننے کے لئے بیٹھ گئے اور ساتھ ہی غیر مسلم حضرات بھی آخری حصہ میں بیٹھ گئے ،
اسی وقت مسجد کے چند ممبران نے ان غیر مسلم حضرات کے مسجد میں داخل ہونے پر ہنگامہ کھڑا کردیا ، پہلے تو مائیک کا کنکشن نکال دیا، اور بہت ہی ناشائستہ اور غیر مہذب طریقہ سے غیر مسلم مہمانوں کو مسجد سے باہر نکلنے پر مجبور کردیا ،
سوال یہ ہے کہ کیا غیر مسلم کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے ؟ (بدرالدین، نظام آباد)
جواب:-غیر مسلم بھائیوں کو شادی کی تقریب میں مدعو کرنا درست ہے ، اور ان کا مسجد میں داخل ہونا بھی بلا کراہت جائز ہے ،
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم حضرات کی دعوتیں کی ہیں، (صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۵۳۶۴) اور متعدد بار غیرمسلموں کے وفود کو مسجد نبوی میں ٹھہرایا ہے،(سیرت ابن ہشام، ص: ۳۳۸)
بلکہ غیر مسلم اسیران جنگ بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ٹھہرائے گئے ہیں، (صحیح البخاری، حدیث نمبر:۴۶۲) اور مسجد نبوی کی عظمت و فضیلت ظاہر ہے کہ کہیں زیادہ ہے ، جب اس مسجد میں غیر مسلم آسکتے ہیں تو عام مسجدوں میں کیوں نہیں آسکتے؟
اس لئے جن حضرات نے غیرمسلم مدعوئین کو مسجد سے باہر کردیا انہوں نے نہایت ہی نا شائستہ اور نازیبا حرکت کی ہے ، اور ایسا فعل کیا ہے جو اسلامی تعلیمات اور اسلامی اخلاق کے بالکل مغائر ہے ،
ایسی باتوں سے غیر مسلم بھائیوں میں اسلام کے تئیں غلط فہمی اور بد گمانی پیدا ہوتی ہے، اور ہماری جہالت اور بد اخلاقی کی وجہ سے دین رحمت بد نام ہوتا ہے ؛اس لئے ان ممبران کو غیر مسلم مہمانوں سے معذرت خواہ ہونا چاہئے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات سے انہیں آگاہ کرنا چاہئے ؛ تاکہ ان کا یہ عمل اسلام کی طرف منسوب نہ ہو ۔