مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسس کی فائرنگ‘ایک فلسطینی ہلاک
اسرائیلی فورسس کی فائرنگ میں آج ایک فلسطینی ہلاک ہوگیا۔ فلسطینی وزارت صحت نے یہ بات بتائی، اِس سے قبل اُس نے مبینہ طور پر مغربی کنارے کی آبادکار بیرونی چوکی میں ایک اسرائیلی کو چاقو گھونپنے کی کوشش کی تھی۔
یروشلم: اسرائیلی فورسس کی فائرنگ میں آج ایک فلسطینی ہلاک ہوگیا۔ فلسطینی وزارت صحت نے یہ بات بتائی، اِس سے قبل اُس نے مبینہ طور پر مغربی کنارے کی آبادکار بیرونی چوکی میں ایک اسرائیلی کو چاقو گھونپنے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیلی فوجی ذرائع نے آج یہ بات بتائی۔ فلسطینی وزارت صحت نے مذکورہ فرد کی شناخت 42 سالہ طارق مالی کی حیثیت سے کی ہے۔ اُس نے بتایا کہ اُسے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر رملہ کے شمال مغربی علاقہ میں گولی ماری گئی، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ مذکورہ فرد نے ایک اسرائیلی شہری کو چھرا گھونپنے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اُس کے پاس ایک چاقو تھا، جب کہ آبادکار نے اُسے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ فلسطینی اور حقوق انسانی گروپ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف بہت زیادہ طاقت کا استعمال کررہا ہے جب کہ فلسطینیوں نے حال ہی میں متعدد فائرنگ، چھرا گھونپنے اور کار ٹکرانے کے حملوں میں حصہ لیا تھا، فوجی ذرائع نے آج یہ بات بتائی۔
سپاہیوں اور بعض صورتوں میں شہریوں کو پیچیدہ زندگی کے لئے خطرہ پیدا کرنے والے حالات کا سامنا ہوتا ہے، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کئی ماہ سے تشدد میں ہفتہ کی ہلاکت سب سے حالیہ عرصہ میں عمل میں آئی ہے۔ مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے جہاں اسرائیلی فوج گزشتہ موسم بہار سے دوران شب گرفتاری کے لئے دھاوے کررہی ہے، اِس سے قبل فلسطینیوں نے متعدد حملے کئے تھے جس میں 19 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ حملے اسرائیلیوں کے خلاف کئے گئے تھے۔ گزشتہ سال بعد ازاں دوسرے حملے میں مزید 10 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اِن دھاووں کا مقصد عسکریت پسندوں کے نٹ ورک کو تباہ کرنا اور مستقبل کے حملوں کو روکنا ہے۔ فلسطینی اُسے اسرائیل کا کھلا محاصرہ قرار دیتے ہیں، جب کہ اسرائیل نے 55 سال سے اُن مقامات پر قبضہ کر رکھا ہے جہاں وہ مستقبل ریاست کے قیام کی خواہاں ہے۔
ہفتہ کو ہوئی ہلاکت کے نتیجہ میں مغربی کنارے میں 2023 کی شروعات سے اسرائیلی فائرنگ میں مہلوک فلسطینیوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ تقریباً 150 فلسطینیوں کو 2002ء میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل نے ہلاک کیا۔ اسرائیلی حقوق انسانی گروپ B’Tselem کے اعداد وشمار میں یہ بات بتائی گئی۔
اِس کے نتیجہ میں 2004ء کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز سال بن گیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ بیشتر مہلوکین عسکریت پسند تھے، لیکن فلسطینی سنگباری کرنے والے احتجاجی نوجوان جو حملوں کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور دیگر جو اِس تصادم میں شامل نہیں تھے، وہ بھی ہلاک ہوئے ہیں۔