مضامین

ملکہ الزبتھ ، کوہ نور اور ملکہ کے بعد برطانیہ

رفعت بیگم

برطانیہ کی پا رلیمنٹ کو دنیا کی مادر پا رلیمنٹ کہاجاتا ہے اور برطانیہ کی پا رلیمنٹ کے تعلق سے یہ بات مشہور ہے کہ برطانیہ کی پا رلیمنٹ میں سب کچھ ممکن ہے، سوائے تبدیلی جنس کے۔ مجھے یہ جملے اس وقت یاد آگئے جب مجھے اخبارات کے توسط سے یہ خبر ملی کہ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے نا سازی صحت کی بنا پر جمعرات کی دوپہر کو اسکاٹ لینڈ میں واقع اپنے محل میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ ملکہ الزبتھ کا 96 سال کی عمر میں انتقال ہوا اور ان کے اقتدار کی عمر ہی تقریباً 70 سالہ عرصہ پر محیط رہی۔ ملکہ الزبتھ کی آخر ی رُ سومات اس ماہ کی 19 تا ریخ کو لند ن میں ادا کی جائیں گی۔ ملکہ الزبتھ کے انتقال کی بی بی سی لندن سے خبر نشر ہو تے ہی تمام پارلیمانی اُمور کو دس دنوں کے لیے ملتوی کردیا گیا اورد س روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا۔ یو کے میں قومی پرچم کو نصف بلندی تک جھکا دیا گیا اور ملکہ کے انتقال کے بعد ان کے شہزادے پرنس چارلس کو اگلے سر براہ کا موقف عطا کیا گیا اور وہ بااعتبار عہدہ پر تمام اولمپک کھیلوں کے سر براہ بھی ہوں گے۔ گزشتہ دنوں برطانیہ کے انتخابات میں وزیر اعظم کا انتخاب عمل میں آ یا تھا۔ اتفاق ہے کہ دوسرے ہفتہ میں ہی برطانیہ کی ملکہ کا دیہانت ہوگیا۔ زیر نظر مضمون میں ملکہ الزبتھ دوم کی زندگی کے اُن روشن پہلوؤں کو جو عام عوام کی زندگی سے اوجھل ہیں کو پیش کیاجائے گا۔ میں نے اور آپ نے بھی یہ بات سنی ہوگی کہ ہندوستان میں کوہ ِنور نامی ایک نادر ہیرا تھا، اس انمول ہیرے کو انگر یزوں نے ہندوستان(پنجاب)میں قبضہ جمانے بلکہ فتح کر نے کے بعد 1849ء میں یہاں سے برطانیہ منتقل کیا تھا اور تب سے آج تک یہ نادر و قیمتی ہیرا شاہی تاج کی زینت بنا ہوا ہے۔ یہ ہیرا ہنوز ملکہ برطانیہ دوم کے تاج میں ہے۔ اتفاق یہ ہے کہ ہندوستان کے بشمول پڑوسی ممالک، پا کستان، افغانستان وغیر ہ نے اب تک اس ہیر ے پر اپنی ملکیت ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ 1976ء میں اس وقت کی پاکستان کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے کو ہ نور کو اپنی ملکیت ہو نے کا دعویٰ کیا تھا۔ جب کہ سال 2000 ء میں طالبان نے کوہ نور کو اپنی ملکیت قرار دیا تھا۔جبکہ ہندوستان تو 1947 ء سے ہی اس ہیر ے کو حاصل کر نے کے لیے کو شاں ہے۔ اس ضمن میں سابق 50 اراکین را جیہ سبھا کے دستخطوں کے ساتھ ایک قرار داد منظور کر تے ہو ئے برطانیہ کو روانہ کی گئی تھی۔ تب اس وقت کے برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیویڈ کیمرون نے ہندوستان کو مشورہ دیا تھا کہ یہ ہیرا اب ہندکو دوستانہ تعلقات کی بنیاد پر ہی حا صل ہوسکتا ہے۔

الزبتھ دوم 26 سال کی عمر میں ہی بر طانیہ کی ملکہ کے منصب پر فائز ہوئی تھیں۔ انہیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ برطانیہ پر 70 سال طو یل عر صہ تک ملکہ کے منصب پر فا ئز رہیں۔ ملکہ الزبتھ 1922 ء میں پیدا ہو ئی تھیں۔ ملکہ الزبتھ کی ناسازی صحت کی اطلا ع پا کر ان کے عز یز و اقارب اور چا ہنے والے بڑ ی تعداد میں شا ہی محل کو پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ الزبتھ کی نا سازی صحت کی خبر نشر ہو نے کے ساتھ ہی بی بی سی لندن نے ہر لمحہ ان کی حالت سے عوام کو مطلع کیا۔ ملکہ الزبتھ نے کو رونا وبا ء کے دوران عام لوگوں بلکہ قر یبی لو گوں سے بھی ملا قاتیں تر ک کر دی تھیں۔ گزشتہ سال ان کے شو ہر فلپ کے انتقال سے وہ ذہنی و جسمانی طور پر کمزرو ہو گئی تھیں۔ بر طا نیہ کی تاریخ میں اہم فیصلہ کر نے میں ملکہ الزبتھ کی خد ما ت کو ہمیشہ یادرکھا جا ئے گا۔
ہندوستان کا پا رلیمانی نظام بھی بر طا نیہ سے ہی اخذ کر دہ ہے، لیکن خا ص با ت یہ ہے کہ ہندوستان میں صدر کا عہدہ ایک ربر اسٹا مپ کی طر ح ہو تا ہے۔ جبکہ بر طا نیہ میں بادشاہ / ملکہ کا منصب کو ئی معمو لی نہیں ہو تا اور یہ مو روثی ہو تا ہے۔ ملکہ وکٹوریہ کے بعد ملکہ الزبتھ کا نام بر طانیہ کی تاریخ کا روشن باب ہو گا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ملکہ الزبتھ کو نہ صر ف ہندوستان بلکہ حیدرآباد سے خصوصی لگا ؤ تھا۔ ملکہ الزبتھ نے تین مرتبہ ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔ انہیں ہندوستانی تہذیب اور ثقافت سے گہرا لگا ؤ تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ 1947 میں جب ملکہ الزبتھ کی شادی کے مو قع پر اس وقت کے آصف جا ہی سلطنت کے آخری فر ما نرواں نواب میر عثمان علی خان نے اپنے شا یان شان کے مطابق انہیں 300 ہیروں سے جڑا نکلس تحفہ میں پیش کیا تھا۔ اس کے بعد ملکہ بر طا نیہ کے 70 سالہ اقتدار کے دور میں انہیں کئی ایک تحفے حا صل ہو ئے لیکن کوئی تحفہ اس قیمتی ہار کا مقابلہ نہ کر سکا جو انہیں نواب میر عثمان علی خان نے تحفہ میں پیش کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ملکہ الزبتھ ہندوستان کو بے حد عز یز رکھتی تھیں۔ ہندوستان کے تقر یباََ تمام وزرا ئے اعظم پنڈت نہرو سے لے کر نر یندر مو دی تک سب سے ان کے تعلقات استوار رہے۔ ملکہ الزبتھ کے انتقال کی اطلاع پر صدر جمہوریہ کے بشمول وزیر اعظم نر یندر مو دی نے بھی اپنے گہر ے رنج اور صد مہ کا اظہار کیا ہے۔
ملکہ الزبتھ کے انتقال کی اطلا ع عا م ہو تے ہی تقریباً ساری دنیا کے تمام مما لک کے سر برا ہوں اور ان کے ہم منصب سر برا ہوں نے اپنے گہر ے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے اور 19/ ستمبر تک تمام یو کی ریاستوں میں سوگ منا یا جا ئے گا۔ اس کے علاوہ ملکہ الزبتھ کے بعد اب قومی پرچم سے لے کر کر نسی اور پاؤنڈ میں بھی نما یاں تبد یلی کے آثا ر دکھا ئی دیتے ہیں۔ اب تک قو می پرچم، کر نسی اور ڈالر پر ملکہ کی تصویر رہتی تھی۔ اب ان کے شہزادے چارلس کی تصویرہو گی۔ پار لیمنٹ میں اور سر کاری کام کاج میں اب ملکہ کی بجا ئے بادشاہ کہہ کر خطاب کیا جا ئے گا اور ملکہ کا شا ہی محل اب بادشاہ کا شا ہی محل کہلا ئے گا۔ بکھنگم ہوم پیالیس میں کوئین (ملکہ) گارڈ کو کنگ(بادشاہ) گارڈسے تبدیل کیا جا ئے گا۔ سینئر لائرس (وکلاء) کوئین کو نسل اب کنگ کو نسل ہو جا ئے گا۔ 1986 سے ملکہ کے لیے مختص لندن کا خصوصی دیفا نٹم اوپیرا(شاہی محل) اب بادشاہ شہزا دے کے لیے مختص کیا جا ئے گا۔ سکوں، اسٹا مپس اور پاسپورٹس پر مو جود الزبتھ کی تصویر کی جگہ اب بادشاہ کی تصویر ہو گی۔ ایک اندازے کے مطابق اب بر طا نیہ میں ملکہ الزبتھ کی تصویر کے ساتھ تقریباً29 بلین سکے را ئج ہیں۔ سال 2015 میں جب ملکہ الزبتھ 88 سال کی ہوئی تھیں، تب بھی خصو صی سکہ جا ری کیے گئے تھے۔ تا ہم اب نئے سکوں پر چارلس سوم کی تصو یر ہو گی۔ بینک آف انگلینڈ کی جانب سے جا ری ہونے والی تمام نو ٹوں پر ملکہ الزبتھ کی جگہ اب چارلس سوم کی تصویر ہو گی۔ انگلینڈ اینڈ ویلس پولیس کی ہیلمٹ پر ملکہ الزبتھ کی تصویر کی بجا ئے چارلس سوم کی تصویر ہو گی۔
ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد اب ان کے بڑے شہزادے چارلس سوم برطانوی بادشاہ بن چکے ہیں۔ ہزاروں سالہ تاریخ رکھنے والی اس شاہی سلطنت پر برا جمان ہو نے کے لیے وہ ایک طو یل عر صہ سے متمنی ہوں گے۔ با لآ خر وہ 73 سال کی عمر میں بادشاہ کے منصب پر فا ئز ہو گئے۔ چارلس کی پیدا ئش 14 نومبر 1948 ء کو ہوئی تھی۔ تا ہم 6 سال کی عمر میں ہی وہ والد کے سایہ سے محروم ہو گئے تھے۔ ان کی اعلیٰ تعلیم کیمبر ج یو نیورسٹی میں ہو ئی۔ بعد ازاں انہوں نے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی تر بیت بھی حا صل کی۔ تاہم ان کے بادشاہ کے منصب پر فا ئز ہو نے پر ابھی سے اختلافات کا آغاز ہو چکا ہے۔ بے دا غ ملکہ کے منصب پر فا ئز رہنے والی ملکہ الزبتھ کے شہزادے بادشاہ کے منصب پر فائز ہو چکے ہیں، لیکن کیا وہ اس سے انصاف کر یں گے اور طویل عر صہ تک اس منصب پر فا ئز ر ہیں گے؟ اس پر ہنوز غیریقینی ہے، کیوں کہ ان کی ازدواجی ز ند گی کشا کشی کا شکا ر رہی۔ انہوں 1981 ء میں ڈیا نا اسپنسر سے محبت کی شادی کی تھی جو دیر پا ثا بت نہیں ہو ئی بلکہ 1996 میں طلاق کے ذریعہ دو نوں نے علا حد گی اختیار کر لی تھی۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ جن افراد کی ازدواجی زند گی ناکام ہو تی ہے، ان کی سیا سی زندگی بہت کا میاب ہو تی ہے، مگر یہ اتفاق سے ہی ہو تا ہے عموماََ نہیں ہو تا۔ بعد ازاں انہوں نے سال 2015 ء میں کمیلا سے دوسری شادی کر لی تھی۔
بہر حال 7 دہا ئیوں تک ملکہ بر طا نیہ کے منصب پر فا ئز ہوتے ہو ئے الزبتھ دوم نے جو خد مات انجام دی ہیں وہ طویل عر صہ تک یا د ر کھی جا ئیں گی۔ انہوں نے ہی پہلی مر تبہ بغیر ڈرائیونگ لا ئسنس کے گاڑیاں چلا نے کی اجازت دے تھیں، اس کے علا وہ انہوں نے اشیا ء اور خد مات کے شعبہ میں ٹیکس کو معا ف کیا تھا بلکہ اس شعبہ میں عا ئد کیے جا نے والے ٹیکس کو برخاست کر دیا تھا۔اس کے علاوہ ان کی منفرد خد مات بے شمار ہیں جس کا احا طہ ایک مضمون میں ممکن نہیں ہے۔ اب بر طا نیہ کے بشمول ساری دنیا کی نظر یں ان کے شہزادے چارلس پر ٹکی ہو ئی ہیں کہ آیا وہ اس منصب کے وقار میں اضا فہ کر یں گے یا پھر تنقید کا نشانہ بنیں گے۔
٭٭٭

a3w
a3w