ملکہ الزبتھ کا تابوت کس دھات اور لکڑی سے تیار کیا گیا؟
ملکہ الزبتھ کا تابوت کم از کم 32 برس پہلے بلوط کے درخت کی لکڑی سے تیار کیا گیا تھا، بلوط کا یہ درخت برطانیہ کے مشہور ترین درختوں میں سے ایک ہے، یہ لکڑی آج کل بہت نایاب ہے جبکہ برطانیہ میں زیادہ تر تابوت امریکی بلوط کی لکڑی سے بنائے جارہے ہیں۔
لندن: آخری رسومات کی ادائیگی سے قبل برطانیہ کے شہر لندن میں چار دن کے لیے رکھے گئے ملکہ الزبتھ دوم کی میت کا تابوت تین دہائیوں قبل تیار کیا گیا تھا۔ ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملکہ الزبتھ کا تابوت ویسٹ منسٹر ہال میں رکھا جائے گا، یہ صدیوں پرانی پارلیمانی ریاست کا درجہ رکھتا ہے۔
برطانوی اخبار ’ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ملکہ الزبتھ کا تابوت کم از کم 32 برس پہلے بلوط کے درخت کی لکڑی سے تیار کیا گیا تھا، بلوط کا یہ درخت برطانیہ کے مشہور ترین درختوں میں سے ایک ہے، یہ لکڑی آج کل بہت نایاب ہے جبکہ برطانیہ میں زیادہ تر تابوت امریکی بلوط کی لکڑی سے بنائے جارہے ہیں۔
برطانیہ کی شاہی روایات کے مطابق تابوت کو سیسہ سے تراشہ گیا ہے جس کی بدولت تابوت کو دفنانے کے بعد لاش زیادہ دیر تک محفوظ رہتی ہے۔ سیسے کی مدد سے بنایا گیا تابوت، نمی اور ہوا کو اندر جانے سے روکتا ہے لیکن سیسے کی موجودگی کی وجہ سے تابوت کے وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ملکہ کے تابوت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے 8 افراد کی نفری درکار ہوگی۔
ایسا ہی ایک تابوت ملکہ الزبتھ کے شوہر شہزادہ فلپ کے لیے بھی بنایا گیا تھا، یاد رہے کہ شہزادہ فلپ گزشتہ سال انتقال کر گئے تھے، ملکہ الزبتھ کو بھی شہزادہ فلپ کے قریب دفنایا جائے گا۔
لیورٹن اینڈ سنز 1991 سے شاہی خاندان کے لیے کفن بنانے کا کام کر رہے ہیں، انہوں نے برطانوی اخبار ’ٹائمز‘ کو بتایا کہ ملکہ کو یہ تابوت وراثت میں ملے تھے، انہیں یاد نہیں کہ یہ تابوت کن لوگوں نے تیار کیے تھے۔
اینڈریو لیورٹن نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ ’یہ تابوت بلوط کے درخت کی لکڑی سے بنائے گئے ہیں، جو کافی مشکل کام ہے‘۔انہوں نے کہاکہ ’مجھے نہیں لگتا کہ اب ہم بلوط کے درخت کی لکڑی کو تابوت کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ لکڑی اب بہت مہنگی ہوچکی ہے۔‘تابوت کو خاص طور پر اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کے ڈھکن پر قیمتی سامان محفوظ رہ سکے۔
برطانوی اخبار کے مطابق تابوت پر پیتل کے ہینڈل بھی شاہی خاندان کے لیے منفرد انداز میں بنائے گئے ہیں، یہ ہینڈل برمنگھم کی ایک کمپنی کی جانب سے بنائے گئے تھے، لیورٹن کا کہنا تھا کہ ’شاہی تابوت کوئی ایسی چیز نہیں جسے آپ ایک ہی دن میں تیار کرلیں‘۔