منوہر آباد کے مسلم قبرستان میں قبور کی مسماری
مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی طرف اس سلسلے میں کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی بورڈ قبرستان کی اراضی کے تحفظ میں سنجیدہ نظر آ رہا ہے۔
حیدرآباد: چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کے آبائی حلقے گجویل کے منوہرآباد میں مسلم قبرستان میں دو یوم قبل قبروں کو مسمار کر دینے کا واقعہ پیش آیا ہے مسلمانوں کے احتجاج اور ان کی شکایت پر قابضین سرینواس گوڑ اور پلا گوڑ کے خلاف پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقامی مسلمانو ں نے بتایا کہ کافی عرصے سے بعض افراد اپنے آپ کو قابض کی حیثیت سے د عو ی پیش کر رہے ہے اور وقفے وقفے سے اراضی ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مقامی افراد بالخصوص محمد شرف اللہ خان مسجد کمیٹی کی طرف سے اس قبرستان کی اراضی کے تحفظ کے لئے قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
اسی دوران دو یوم قبل اچانک جے سی بی کے ذریعے اس قبرستان میں موجود بزرگان دین کی اور دیگر کی قبروں کو مسمار کرتے ہوئے زمین مسطح کردی گئی جس کے بعد فوری مقامی مسلمان حرکت میں آتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے آگے آئے ضلع وقف انسپکٹر کو اس بارے میں واقف کروایا گیا۔
لیکن مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی طرف اس سلسلے میں کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی بورڈ قبرستان کی اراضی کے تحفظ میں سنجیدہ نظر آ رہا ہے۔
اطلاع ملنے پر پولیس نے فوری مقام پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور مسلمانوں کو سمجھانے کی کوشش کی ار ا ضی کی صفائی کرنے والوں کے خلاف شکایت درج کرنے پر مقدمہ درج کرنے کا تیقن دیا جس کے بعد محمد شرف اللہ خان کی شکایت پر اراضی پر دعوی کرنے والے دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقامی مسلمانوں نے بتایا کہ یہاں کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے چیف منسٹر کے حلقہ میں ہی قبرستان کی اراضی کو غیرمجاز طور پر جبرا حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
چیف منسٹر کے حلقہ اسمبلی گجویل کے منو ہر آباد میں سروے نمبر 652 کے تحت وقف گزٹ میں 5-2 ایکڑ پر مشتمل قبرستان میں موجود قبروں کو مسمار کردیا گیا مقامی مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ دوبارہ یہاں قبریں تعمیر کروائی جائیں۔ وقف بورڈ صدر نشین سے قبرستان کا تحفظ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔