منکی پاکس زیادہ متعدی اور مہلک نہیں۔ماہرین کا بیان
عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ منکی پاکس ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔ جبکہ ہندوستان میں مذکورہ مرض کے 4 کیسس منظر عام پر آئے ہیں۔
نئی دہلی: عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ منکی پاکس ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔ جبکہ ہندوستان میں مذکورہ مرض کے 4 کیسس منظر عام پر آئے ہیں۔
ماہرین نے آج کہا ہے کہ منکی پاکس سے فکر مند اور خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ زیادہ متعدی نہیں ہے اور نہ ہی مہلک ہے۔ منکی پاکس میں مبتلا افراد کی بہت کم موت واقع ہوتی ہے اس لئے فکر مند اور پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے تاہم عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ منکی پاکس کے پھوٹ پڑنے کے بعد حکام کی جانب سے اس سلسلہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مریضوں کو علٰحدہ رکھتے ہوئے مذکورہ وائرس کے پھیلنے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض زیادہ متعدی نہیں ہے لیکن عوام کو چاہئے کہ وہ انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ مذکورہ مرض کی روک تھام کی راہ ہموار ہوسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں تو مذکورہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائیرالوجی (این آئی وی) کے سینئر سائنسداں ڈاکٹر پرگیہ یادو نے کہاکہ یہ مرض کوئی زیادہ خطرناک نہیں ہے لیکن ایک ملک سے دوسرے ملک پھیلتا جارہا ہے جس کی وجہ سے کئی ممالک کے افراد متاثر ہورہے ہیں اور صورتحال پریشان کن ہوتی جارہی ہے۔ مغربی آفریقہ سے بتایا جاتا ہے کہ یہ مرض پھیلنا شروع ہوا۔
مغربی آفریقی ممالک کی بہ نسبت ہندوستان میں کیسس کی تعداد کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد عام طور پر متاثرہ شخص قدر ے بیمار ہوجاتا ہے کیونکہ یہ بہت کم متعدی ہے۔
اگر ہم احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں تو اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ کووڈ ورکنگ گروپ کے چیف ڈاکٹر این کے ارورا نے کہاکہ ہم کو فکر مند اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس مرض میں مبتلا افراد کی بہت کم موت ہوتی ہے۔ اس طرح یہ ایسا مرض نہیں ہے کہ مبتلا ہونے کے بعد موت ہوجائے۔