موبائل فون پر موصول ہونے والے پیغام دوسروں کو بھیجنا
جو پیغام دینی معلوماتی اور نفع بخش باتوں پر مشتمل ہو، خواہ وہ ویڈیوز کی شکل میں ہوں یا آڈیوز اور تحریر کی شکل میں، ایسے ہی لوگوں کو بھیجا جائے جن کی طرف سے بھیجنے کی اجازت ہو، یا کم سے کم ان کی طرف سے ممانعت نہ ہو، یا اُن کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ اس سے ناراض نہیں ہوں گے، یا وہ اس سے خوش ہوں گے؛
سوال:آج کل موبائل فون پہ بہت سے ایسے سوشل ایپس آگئے ہیں، جس پر مفید اور معلوماتی پیغامات آتے رہتے ہیں، جسے بیک وقت سینکڑوں لوگوں کو ایک کلک سے بھیجا جاسکتا ہے ،
سوال یہ ہےکہ کیا کوئی دینی، علمی یا مفید باتیں لوگوں کو جانکاری دینے کی غرض سے بھیجنا درست ہوگا ،حالانکہ بہت سے لوگ ویڈیوز، آڈیوز اور تحریری پیغام کو پسند نہیں کرتے۔(محمد ریحان ، چرلا پلی)
جواب: جو پیغام دینی معلوماتی اور نفع بخش باتوں پر مشتمل ہو، خواہ وہ ویڈیوز کی شکل میں ہوں یا آڈیوز اور تحریر کی شکل میں، ایسے ہی لوگوں کو بھیجا جائے جن کی طرف سے بھیجنے کی اجازت ہو، یا کم سے کم ان کی طرف سے ممانعت نہ ہو، یا اُن کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ اس سے ناراض نہیں ہوں گے، یا وہ اس سے خوش ہوں گے؛
لیکن جو لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں، انہیں ایسی چیزوں کے بھیجنے سے احتراز کرنا واجب ہے، کہ اس میں اس پیغام کی بھی ناقدری ہے،اور مخاطب کے لئے بھی تکلیف کا باعث ہے،
ہاں اگرلوگوں کو کسی اہم چیز کا علم نہ ہو یا کوئی شخص معصیت وغیرہ میں مبتلا ہو، اور اس کی اصلاح مقصود ہو تو بلااجازت بھیجنا بھی درست ہے:
وذكر الفقيه أبو الليث في كتاب البستان: أن الأمر بالمعروف على وجوه؛ إن كان يعلم بأكثر رأيه أنه لو أمر بالمعروف يعقلون ذلك منهم، ويمتنعون عن المنكر، فالأمر واجب عليه، ولا يسعه تركه، ولو علم بأكثر رأيه أنه لو أمرهم بذلك قذفوه وشتموه فتركه أفضل، الخ (المحيط البرهاني ، كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الثامن عشر في الغناء، واللهو، وسائر المعاصي، والأمر بالمعروف :5/372)
نیز دیکھئے: وذكر المحبوبي مطلقا فقال: الأمر بالمعروف واجب، أو فرض إذا غلب على ظنه أنهم يتركون الفسق بالأمر، ولو غلب على ظنه أنهم لا يتركون لا يكون إثما في تركه. (البناية شرح الهداية ، كتاب الغصب ، فصل في غصب ما لا يتقوم :11/271)