طنز و مزاحمضامین

امام صاحب کے کندھے پر بِلّی

زکریا سلطان

بلی بولی میاﺅں۔ میں آﺅں؟ امام صاحب بولے ویلکم!
مگر یہ سب غیر صوتی (بغیر آواز کے) انداز میںیعنی دل ہی دل میں مگر عملی طورپر ہوا جس کا ویڈیو بڑے پیمانے پر دنیا بھر میںوائرل ہوااور لوگ اس دلچسپ واقعہ کو دیکھنے ، شیئر کرنے اور اس پر اپنے اپنے طریقہ سے کامنٹ کرنے لگے جس کا سلسلہ کچھ طول پکڑ گیا۔جس بڑے پیمانے پر یہ ویڈیو وائرل ہوا ہے، میرے خیال میں اس کی کوئی بہت خاص ضرورت نہیں تھی، ہاںیہ ایک انوکھا، غیر معمولی اور دلچسپ واقعہ ضرور تھا مگر ایسا بھی نہیں کہ ساری دنیا میں بس اسی کے چرچے ہوں اور سب لوگ اسی کو موضوعِ بحث بنا کر ساری عبادات و مصروفیات ترک کرکے بس ویڈیو ہی شیئر کرتے رہیں۔ اس طرح کے واقعات بسا اوقات رونما ہوتے رہتے ہیں، اس میں بہت زیادہ حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ لوگوں نے بہت سی دیگر مساجد اور عبادت گاہوں میں بلیوں کو دیکھا ہے۔ ایک ویڈیو میں خود حرم مکی شریف کا ایک منظردیکھاگیا جس میں بلی اور اس کے ایک بچے کو دکھایا گیا ہے کہ اذان ہونے پر بلی کا بچہ اپنی ماں سے کچھ سرگوشی کرتا ہے پھر اس کے بعد ایک سونے والے شخص کو جاکراس طرح اٹھاتا ہے گویا کہ اس سے کہہ رہا ہو کہ میاں اٹھو نماز کا وقت ہوچکا ہے ”الصلاة خیرمن النوم۔“ مسجد نبویﷺ مدینہ منورہ کے صحن میں میں نے خود اپنی آنکھوں سے ایک بلی کو دیکھا جوآکر بعض تلاوت کرنے والے حضرات کی گود میںبڑے اطمینان سے بیٹھ جاتی ہے بالکل ایسے جیسا کوئی شیر خوار اپنی ماں کی گود میں لیٹا ہو!!!
جانوروں میں بھی احساس ہوتا ہے اور کسی حد تک اچھے برے کی تمیز بھی ہوتی ہے، بلی تو ویسے بھی نجس نہیں ہے، وہ ایک شریف اور بھولا بھالا جانور ہے، اسی لیے اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ معصوم بلیاں سڑک عبور کرتے ہوئے حادثہ کا شکار ہوجاتی ہیں، مگر کتا بہت چالاک ہوتا ہے، وہ سڑک کے حادثوں میں عموماً نہیں مرتا، اسی لیے مصطفی علی بیگ مرحوم( اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے) نے ایک مرتبہ اپنے پروگرام میںایک کتے اور ایک حیدرآبادی آٹو والے کو بیک وقت لپیٹ میں لے کر ان کی خصوصیات پر مبنی قصہ سنایا تھا کہ سڑک کے بیچوں بیچ رات کے وقت چند کتے بیٹھے گپ شپ کررہے تھے، اتنے میں ایک کتے نے کہا چلو اٹھو بھاگو! دوسرے کتوں نے وجہ پوچھی تو وہ بولا ایک نوجوان تیز موٹر سائیکل پر ہماری جانب آرہا ہے، دوسرے کتے بولے بیٹھ جا فکر کی کوئی بات نہیں ہے وہ بازو سے چلا جائے گااور ہوا بھی ایسے ہی موٹر سائیکل والا بازو سے گزرگیا اور کتوں کی میٹنگ جاری رہی۔ پھر کچھ دیر بعد دوسرا کتا بولا لگتا ہے اب واقعی اٹھنا پڑے گا برق رفتا ر کار آرہی ہے! صدر کتے نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے بیٹھے رہو کار والا ہمیں دیکھ کر بازو سے چلا جائے گا، کار گزر گئی، پھر کچھ دیر بعد صدر کتے نے اپنا خطاب روک کر کہا اٹھویہاں سے فوری بھاگو ! دوسرے کتوں کے استفسار پر اس نے کہا دیکھتے نہیں ہو ایک تشریف پر ترچھابیٹھا ہوا ڈرائیور آٹو لے کر بد حواس بیچ سڑک سے ہماری طرف آرہا ہے!!! سارے کتے منتشر ہوئے۔ کتا بدنام اور حقیر جانور ہے، اگر چیکہ وفادار ہوتا ہے مگر ہوتا تو کتا ہی ہے، کبھی بھی کتا پن اور کتے چالے کرسکتا ہے۔ آجکل تو آئے دن ملک میںکتوں کے حملے ہورہے ہیں اور معصوم بے قصور افراد ان کے حملوں میں زخمی اور فوت ہورہے ہیں جس کی خبریں پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں اور بہت افسوس بھی ہوتا ہے۔ اللہ کتوں کے شر اور ان کے حملوں سے محفوظ رکھے۔ ان کے مالکین کو چاہیے کہ وہ انہیں یوں ہی بھونکنے اور کاٹنے کے لیے چھوڑنے کے بجائے پٹہ باندھ کر قابو میں رکھیںورنہ وہ کسی دن انہیں بھی کاٹ کر لہو لہان اور ختم کر سکتے ہیں۔ کتوں کا کیا اعتبار جدھر ہڈی ملی ادھر کا رخ کرتے ہیں اور مالک کے آگے دم ہلاتے اور اس کے اشاروں پر اوراس کے چھو لگانے پر بھونکتے ہیں۔ بہرحال بلی بھولی اور معصوم ہوتی ہے، اسے شیر کی خالہ بھی کہتے ہیں، خصوصاً تگڑی موٹی تازی بلیاں تو واقعی شیر کی خالہ لگتی ہیں، البتہ نحیف ناتوان قسم کی بلی ہمیں شیر کی سوتیلی خالہ معلوم ہوتی ہے۔
دوران تراویح الجزائر کے امام صاحب کے کندھے پر جو بلی چڑھی تھی، اس کی ویڈیو دیکھ کر ایسا لگا کہ اس پر بھی خوش الحانی سے کی گئی قرا¿ت کلام پاک کا اثر ہوا ہے اور خشیعت طاری ہوئی چنانچہ اس نے امام صاحب سے محبت و عقیدت کااظہار کیا یہاں تک کہ ان کا بوسہ بھی لیا، خاص بات یہ رہی کہ نماز کے دوران امام صاحب نے بھی بلی سے حسن سلوک اور شفقت کا معاملہ کیا، کسی طرح کی ناگواری اور خوف انہیں بالکل محسوس نہیں ہوا اور وہ بڑے اطمینان سے تلاوت کرتے رہے، الحمد للہ آج ان کی مقبولیت عروج پر ہے ۔ اسلام ہمیں رحمدلی اور خدا کی مخلوق سے محبت اور حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے، اسی کی تعلیم دینی مدرسوں اور مسجدوں میں دی جاتی ہے۔ انسان تو کجا کسی جانور کو بھی اذیت پہنچانے سے ہمیں منع کیا گیا ہے ،بعض روایات میں ہے کہ کتے سے اچھا سلوک کرنے اور اس کی مدد کرنے پر کسی کو اللہ تعالیٰ نے خوش ہوکر جنت میں داخل فرمادیااور بلی پر ظلم کرکے اسے ہلاک کرنے کی وجہ سے کسی پر اللہ کا غضب آیا اور اسے جہنم میں ڈال دیا گیا۔رمضان کا یہ مبارک اور مقدس مہینہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، اس میں اللہ کے بندوں اوراس کی مخلوق سے اچھا سلوک کرنے پر ان شاءاللہ عام دنوں سے زیادہ اجر و ثواب کی امیدہے۔٭٭٭