نابالغ لڑکی کی پیٹھ اور سر پر ہاتھ پھیرنا‘ عزت پر حملہ نہیں۔ ہائی کورٹ کا تبصرہ
بغیر کسی جنسی ارادہ کے محض کسی نابالغ لڑکی کی پیٹھ یا سر پر پھیرنا اس کی عزت پر حملہ نہیں ہوتا۔بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے 28سالہ شخص کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
ممبئی: بغیر کسی جنسی ارادہ کے محض کسی نابالغ لڑکی کی پیٹھ یا سر پر پھیرنا اس کی عزت پر حملہ نہیں ہوتا۔بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے 28سالہ شخص کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
یہ کیس 2012کا ہے جب سزایافتہ شخص کی عمر 18سال تھی اور جس کے خلاف 12سالہ لڑکی کی عزت پر حملے کا کیس درج کیاگیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ملزم نے اس کی پیٹھ اور سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بڑی ہوگئی ہے۔ 10/ فروری کو صادر کردہ یہ فیصلہ 13/ مارچ کو دستیاب کرایا گیا۔
جسٹس بھارتی ڈانگرے کی سنگل بنچ نے ملزم کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ سزا یافتہ شخص کا کوئی جنسی ارادہ نہیں تھا اور اس کا جملہ اشارہ کرتا ہے کہ اس نے لڑکی کو بچی کے طور پر دیکھا تھا۔ بنچ نے کہا کہ کسی خاتون کی عزت پر حملہ کے لیے سب سے اہم چیز عزت پر حملے کا ارادہ ہوتا ہے۔
استغاثہ کا یہ کیس نہیں کہ ملزم نے الزام سے زائد کچھ کیا ہے یعنی لڑکی کی پیٹھ اور سر پر ہاتھ پھیرنا۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ لڑکی جس کی عمر12-13سال تھی اس نے بھی ملزم کے غلط ارادہ کے تعلق سے کچھ نہیں کہا، البتہ اس نے گواہی دی کہ اسے خراب محسوس ہوا یا پھر کسی ناخوشگوار حرکت کا اشارہ دیا جس نے اسے بے چین کردیا۔“
ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ اپیل کنندہ کا لڑکی کی عزت پر حملے کے لیے کوئی خاص ارادہ تھا۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ کے عزت پر حملے کے دعوے کو ثابت کرنے کسی ثبوت کی عدم موجودگی میں یہ بات ناقابل فہم ہے کہ کس طرح دفعہ354 عائد کی گئی اس خاص الزام کے ساتھ کہ لڑکی‘ ملزم کے اس کی پیٹھ کو چھونے اور یہ کہنے سے کہ وہ بڑی ہوگئی، ڈر گئی۔“
بنچ نے کہا کہ ملزم کا جملہ یقینا اشارہ کرتا ہے کہ اس نے لڑکی کو اس وقت دیکھا تھا جب وہ بہت چھوٹی تھی،لہٰذا اس نے کہا کہ اب وہ بڑی ہوگئی ہے۔ استغاثہ کے مطابق 15/ مارچ 2012 کو اپیل گزار جو اس وقت 18سال کا تھا نے کچھ کاغذات دینے لڑکی کے مکان گیا جب وہ تنہا تھی۔
پھر اس نے لڑکی کی پیٹھ اور سر پر ہاتھ پھیرکر کہا کہ وہ بڑی ہوگئی ہے جس سے لڑکی بے چین ہوگئی اور مدد کے لیے آواز لگائی۔ جس شخص کو ذیلی عدالت نے مجرم قرار دے کر چھ ماہ جیل کی سزا سنائی، نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی۔ اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے کہا کہ ذیلی عدالت نے غلطی کی کیوں کہ موحودہ کیس بادی النظر میں بغیر جنسی ارادہ کے ایک برجستہ حرکت معلوم ہوتی ہے۔