مخنثوں کیلئے قومی دارالحکومت میں بیت الخلاء کی تعمیرکا مسئلہ
دہلی ہائیکورٹ نے منگل کے روز مخنثوں کیلئے قومی دارالحکومت میں سرکاری بیت الخلا کی تعمیرکیلئے8ہفتوں کی مہلت دی ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے منگل کے روز مخنثوں کیلئے قومی دارالحکومت میں سرکاری بیت الخلا کی تعمیرکیلئے8ہفتوں کی مہلت دی ہے اور انتباہ دیاہے کہ عدم تعمیل کی صورت میں وہ حکومت دہلی اور این ڈی ایم سی کے اعلیٰ عہدیداروں کوشخصی طورپر حاضرہونے کی ہدایت دے گی۔
جسٹس ستیش چندرشرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد پرمشتمل بنچ جیسمین کورچھابراکی جانب سے داخل کی گئی ایک مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ جس کے ذریعہ تیسری جنس کیلئے علحدہ واش روم تعمیرکرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی۔
یہ درخواست اس بنیادپر کی گئی تھی کہ ایسے سرکاری بیت الخلانہ ہونے کے سبب تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے افراد پر جنسی حملوں اورہراسانی کااندیشہ ہوتاہے۔ عدالت نے اس بات کانوٹ لیاکہ شہر کی حکومت کی موقف رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایسی تعمیرات جاری ہیں اورابھی تک مخنثوں کیلئے کوئی سرکاری بیت الخلاء تعمیرنہیں کئے گئے ہیں۔
نئی دہلی میونسپل کونسل کی جانب سے داخل کی گئی موقف رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیاگیاتھاکہ محض کاغذی کاروائی ہوئی ہے اورابھی تک کوئی ٹھوس کام نہیں کیاگیا ہے۔ اس معاملہ کی مزید سماعت14۔ جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔
عدالت نے کہاکہ ایک موقف رپورٹ داخل کی گئی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ حکومت نے مخنثوں کیلئے سرکاری بیت الخلاکی تعمیرکے معاملہ میں ”ٹرانس جینڈرپرسنس (تحفظ حقوق) ایکٹ“ کے تحت مناسب اقدامات کئے ہیں لیکن رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاگیاہے کہ ابھی تک کوئی بیت الخلا تعمیرنہیں کیاگیاہے۔
عدالت نے کہاکہ موزونیت رپورٹ کامطلب یہ نہیں کہ بیت الخلا تعمیرکیاجاچکاہے اسی لئے ایک آخری موقع کے طورپراین ڈی ایم سی کو 8ہفتوں کی مہلت دی جاتی ہے۔ عدالت نے اس بات کویقینی بنانے کی ہدایت دی کہ آئندہ تاریخ سماعت سے قبل بیت الخلاکی تعمیرمکمل کرلی جائے۔