تلنگانہ

نصابی کتاب کی تمہیدسے سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ غائب، تلنگانہ میں تنازعہ

ریاست تلنگانہ میں اسکول کی ایک نصابی کتاب کے سرورق پرشائع ہونے والے ہندوستانی آئین کے پیش لفظ (تمہید) سے ”سیکولراورسوشلسٹ الفاظ“ حذف کرنے سے ایک تنازعہ پیداہوگیاہے۔

حیدرآباد: ریاست تلنگانہ میں اسکول کی ایک نصابی کتاب کے سرورق پرشائع ہونے والے ہندوستانی آئین کے پیش لفظ (تمہید) سے ”سیکولراورسوشلسٹ الفاظ“ حذف کرنے سے ایک تنازعہ پیداہوگیاہے۔

تلنگانہ اسٹیٹ کونسل فارہائیر ایجوکیشن ریسر چ اینڈ ٹریننگ (SCERT) کی جانب سے تعلیمی سال 2023-24 کے لئے جماعت دہم کی سماجی علم کی نصابی کتاب شائع کی گئی جس میں یہ غلطی پائی گئی۔

اساتذہ یہ دیکھ کر حیران وششد رہ گئے کہ تلگواورانگلش میڈیم کے لئے طبع کردہ سماجی علم کے نصابی کتب کے سرورق پر شائع دیپاچہ کی تصویرسے ”سیکولر اور سوشلسٹ“ کے الفاظ غائب تھے اگر چیکہ ایس سی ای آرٹی نے اس غلطی کوغیر ارادی سے تعبیر کیامگر سیاسی جماعتوں اور ماہرین تعلیم نے اسے ایک سنگین غلطی قرار دیا اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ استقدامی اثر کے ساتھ اصلاحی اقدامات اٹھائیں۔

تلنگانہ جناسمیتی(ٹی جے ایس) کے قائد پروفیسر کودنڈارام نے اسے ایک سنگین غلطی قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ بچے‘طبع شدہ الفاظ کواپنے اذہان میں منقش کرلیتے ہیں اوران الفاظ کوسنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اگر والدین بھی انہیں سمجھانے کی کوشش کرتے بھی ہیں توبچے ان کی بات پر قائل نہیں ہوں گے۔ طبع شدہ الفاظ بچوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔نصابی کتب کی اشاعت کے دوران حکام کوحددرجہ محتاط رہناچاہئے۔

پروفیسر کودنڈا رام نے یہ بات کہی۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر نے کہاکہ متعلقہ حکام کوتصویرکی اشاعت سے قبل اس کی ایک سے زائد بار جانچ کرلینی چاہئے تھی تاہم میرا احساس ہے کہ یہ انتہائی غفلت کا معاملہ ہے۔ عموماً جب ہم پرنٹ کے لئے کوئی موادروانہ کرتے ہیں تواس کی اچھی طرح سے پروف ریڈنگ کرلینی چاہئے لیکن ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ متعلقہ حکام مناسب‘ صحیح ڈھنگ سے اپنے فرائض انجام نہیں دیئے ہیں۔

پروفیسر کودنڈارام نے کہاکہ ایس سی ای آرٹی کوفوری طورپراپنی اس غلطی کی اصلاح کرنی چاہئے اور اسکولوں کواس غلطی کی اصلاح کرنے کی ہدایات جاری کرناچاہئے۔کل ہند کانگریس کے سکریٹری وپردیش کانگریس تلنگانہ امور کے انچارج منصورعلی خان نے اس غلطی کو سنگین اورچونکادینے والا واقعہ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ فوری اثر کے ساتھ اس غلطی کودور کرناچاہئے۔

انہوں نے کہاکہ سیکولر ازم اور سوشلزم دونوں ہندوستان کے اہم ستون ہیں۔ ہمیں یہ بات اپنے بچوں کویقینی طورپر سکھانا چاہئے۔کانگریس کے مائناریٹی کمیٹی کے چیرمین عبداللہ سہیل نے کہاکہ اس بات کی تحقیقات کی جانی چاہئے کہ آیا یہ غلطی غیر ارادی تھی یادانستہ طورپر کی گئی۔ اس کے پس پردہ کس کا ہاتھ ہوسکتا ہے اس سلسلہ میں بی جے پی اورآرایس کی سازش ہوسکتی ہے۔

تعلیم کے شعبہ میں حکومت تلنگانہ کی یہ پہلی بھیانک غلطی نہیں ہے۔ انتہائی غفلت‘ تساہل کیساتھ کئی جوابی بیاض کی جانچ کی گئی تھی جس کے سبب انٹرکے کئی طلبہ نے خودکشی کرلی تھی۔ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کے امتحانات کے پرچہ سوالات افشاء ہوچکے ہیں۔ خاطیوں کے خلاف عدم کارروائی کی وجہ سے اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

سابق رکن پارلیمنٹ وممبئی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر بھالاچندر منگیکر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے نصابی کتب کے سرورق سے سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ کوحذف کرنے کی بھیانک غلطی پر ایس سی ای آرٹی کوبرخاست کردینا چاہئے۔ اس غلطی پر تلنگانہ اسٹیٹ یونائیڈ ٹیچرس فیڈریشن (ٹی ایس یوٹی ایف) نے سب سے پہلے شکایت درج کرائی تھی۔

انہوں نے اس سنگین غلطی کی تحقیقات کرانے اور ایس سی ای آرٹی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا ہے۔ اس نصابی کتب میں ”میکنگ آف انڈی پنڈنٹ انڈیا کانسٹی ٹیوشن کے موضوع پر ایک چاپٹر ہے جس میں سیکولر اور سوشلسٹ کی اہمیت کے بارے میں بتایاگیا ہے۔