نظام رباط میں مفت رہائش کی سہولتیں ہمیشہ کیلئے ختم ہوجانے کا خدشہ
سابق ریاست حیدرآباد کے عازمین کو حج کے دوران مکہ مکرمہ میں موجود نظام رباطوں میں مفت قیام کی تقریباً ایک صدی سے حاصل سہولتیں ایسا لگتا ہے کہ اب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردی جارہی ہیں۔
حیدرآباد: سابق ریاست حیدرآباد کے عازمین کو حج کے دوران مکہ مکرمہ میں موجود نظام رباطوں میں مفت قیام کی تقریباً ایک صدی سے حاصل سہولتیں ایسا لگتا ہے کہ اب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردی جارہی ہیں۔
گزشتہ برس بے یقینی کی صورت حال کے پیش نظر رباط کے لئے عازمین کا انتخاب نہیں کیا جاسکا تھا مگر اس مرتبہ حالات معمول پر رہنے کے باوجود عازمین کے قیام کے انتظامات کے سلسلہ میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکتی کیونکہ تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی کے حکام اور نظام مذہبی ٹرسٹ کے عہدیداران نظام رباط کے ناظر (ایڈمنسٹریٹر) سے بات چیت کرنے سے قاصر ہیں۔
انہیں ناظر رباط جناب حسین الشریف کی جانب سے یہی باور کروایا جارہا ہے کہ مسجد الحرام کی توسیع کے باعث نظام رباط میں قیام کی مقامی مجلس بلدیہ اجازت نہیں دے رہی ہے مگر سعودی عربیہ میں موجود ذرائع کے بموجب نظام رباط کو لاج میں تبدیل کرتے ہوئے لیز پر دے دیا گیا ہے۔
نظام رباط میں تلنگانہ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے 42 اضلاع سے جو کبھی آصف جاہی سلطنت کا حصہ تھے‘ تعلق رکھنے والے عازمین کی ایک مخصوص تعداد کو مفت رہائش فراہم کی جاتی ہے۔ ریاستی حج کمیٹی کے عہدیداروں کے مطابق نظام کی رباط کے ناظر نے حج سیزن 2019 کے دوران مکہ مکرمہ میں تین عمارتیں کرائے پرلیتے ہوئے 1095 عازمین کو رہائش کی مفت سہولت فراہم کی تھی، اس کے بعد حجاج کو رباط میں مفت قیام کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔
2020 اور 2021 کے دوران غیر ملکی زائرین کو کوویڈ 19 وبا کی وجہ سے حج کی اجازت نہیں دی گئی تھی تاہم حج 2022 کے دوران غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے جنوبی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عازمین کے لئے مخصوص تعداد میں رہائش کا انتظام نہیں کی جاسکا تھا۔اس مرتبہ ریاستی حج کمیٹی نے رباط کے ناظر سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن اب تک کامیابی نہیں مل سکی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ نظام رباط میں رہائش حاصل کرنے والے عازمین کے لئے حج کمیٹی کو رہائش کے اخراجات ادا کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی جو 40,000 سے 50,000 روپے کے درمیان ہوتے ہیں۔ صدرنشین تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی مسٹر محمد سلیم سے ربط پیدا کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہم ناظر رباط سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ مناسب جواب نہیں دے رہے ہیں۔
اس موقع پر،ہم یہ کہنے کے مؤقف میں نہیں ہیں کہ سابق ریاست حیدرآبادکے عازمین کو مفت قیام کا موقع ملے گایا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے نظام ٹرسٹ کے عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ اگر حاجیوں کو مفت رہائش سے انکار کر دیاگیا تو ہم اس معاملے کو وزیر اعلیٰ سے رجوع کریں گے اور ان سے مداخلت کرتے ہوئے مفت رہائش کو یقینی بنانے کی درخواست کریں گے۔
صدر بزم طارق، مولانا سید سیف اللہ حسینی باقری نے نظام رباط کو لاج میں تبدیل کرنے اور 3 جنوبی ریاستوں کے زائرین کو رہائش دینے سے انکار پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان رباطوں کی نوعیت وقف ہے اور کسی کومنشائے وقف کو تبدیل کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
حتیٰ کہ واقف بھی اس میں تبدیلی کا مجاز نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے پرنس عظمت جاہ اور ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سابق ریاست حیدرآباد کے عازمین کو حج اور غیر حج سیزن کے دوران مفت رہائش کی سہولتیں میسر ہوتی رہے۔
انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاض میں ہندوستانی سفارت خانہ سے اس مسئلہ کو رجوع کرتے ہوئے مکہ مکرمہ کے رباط کا انتظامی کنٹرول حاصل کرلے کیونکہ حسین شریف وقف ادارے کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور سعودی قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی من مانی کررہے ہیں۔
مکہ مکرمہ میں سابق ریاست حیدرآباد کے عازمین کے لیے42 رہائشی عمارتیں تھیں جنہیں 1860 میں پانچویں نظام میر تہنیت علی خان صدیقی بہادر نے آصف جاہ سلطنت کے عازمین کے فائدے کے لیے خریدا تھا۔درحقیقت، کل 42 رباط کی عمارتیں تھیں لیکن اب صرف ایک عمارت مکہ مکرمہ میں موجود ہے جو مسجد نبوی سے 2 کلومیٹر کے قطر میں واقع ہے۔