مشرق وسطیٰ
ٹرینڈنگ

ہم زندہ تو ہیں لیکن اسرائیل نے ہماری زندگیوں کو مارڈالا، فلسطینی بچوں کی پریس کانفرنس (ویڈیو)

دس سالہ بچے نے کہا اکتوبر کی ساتویں تاریخ سے ہمیں نسل کشی کا سامنا ہے، ہمارے سروں پر بموں کی بارش کی جا رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کو یہ معلوم ہو کہ ہم زندہ تو ہیں لیکن انھوں نے زندگیوں کو مار ڈالا ہے۔

غزہ: مظلوم فلسطینی بچوں نے دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے پریس کانفرنس کر ڈالی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی رات اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں بچ جانے والے چھوٹے چھوٹے فلسطینی بچوں نے دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے غزہ کے الشفا اسپتال میں پریس کانفرنس کی۔

متعلقہ خبریں
فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں سے انسان سوز سلوک کے شواہد سامنے آگئے
عوام میں کے سی آر کی عزت ہنوز برقرار: کے ٹی آر
اسرائیلی فوج کو عالمی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ
نیتن یاہو نے کم وسائل میں بھی لڑنے کا اعلان کیا

دس سالہ بچے نے کہا اکتوبر کی ساتویں تاریخ سے ہمیں نسل کشی کا سامنا ہے، ہمارے سروں پر بموں کی بارش کی جا رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کو یہ معلوم ہو کہ ہم زندہ تو ہیں لیکن انھوں نے زندگیوں کو مار ڈالا ہے۔

اس نے کہا ’’وہ دنیا سے جھوٹ بول رہے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ مزاحمتی جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہے ہیں، لیکن ہم بچے ایک سے زیادہ بار ان کی لائی ہوئی موت سے بچ چکے ہیں، انھوں نے غزہ کے لوگوں کو قتل کیا، ہمارے خوابوں اور ہمارے مستقبل کو مارا۔‘‘

غزہ کے بچوں کے نمائندے نے کہا ’’ہم ایک محفوظ جگہ کی تلاش میں الشفا اسپتال آئے تھے لیکن یہاں بھی ہمیں بار بار بمباری کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم حیران تھے کہ قابض فوج کی جانب سے الشفا اسپتال کو نشانہ بنانے کے بعد ہمیں ایک بار پھر موت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘

بچے نے دنیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا ’’قابض فوج ہمیں بھوکا مار رہی ہے، غزہ میں بہت سے بچے مر چکے ہیں، بہت سے بچوں نے اپنے خاندانوں کو کھو دیا ہے، بچوں کو مارنا بند کرو، قابض افواج ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس پانی اور کھانا نہیں ہے، ہم ناقابل استعمال پانی پیتے ہیں۔

 ہم اب چیخنے اور اپنی حفاظت کے لیے آپ سے لڑنے آئے ہیں۔ ہم جینا چاہتے ہیں۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہمیں خوراک، دوا اور تعلیم دو۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے زندہ رہیں۔‘‘ واضح رہے کہ ان بچوں میں سے کوئی تو بے گھر ہونے والے پناہ گزین ہیں، جنھیں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بھاگ کر الشفا اسپتال میں پناہ لینی پڑی تھی، اور کچھ وہ ہیں جو اپنے والدین کی لاشوں کے ساتھ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اسپتال آئے تھے۔

 اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 4,237 بچے شہید جا چکے ہیں۔

a3w
a3w