سیاستمضامین

نوٹری دستاویز کی اساس پر خریدی ہوئی جائیدادوں کی رجسٹری پر کوئی قانونی پابندی نہیں رجسٹریشن ایکٹ میں ایسی کوئی دفعہ نہیں جو ایسی جائیدادوں کی رجسٹری میں رکاوٹ ہواگر سب رجسٹرار ایسی جائیدادوں کی رجسٹری سے انکار کرے تو اسے عدالتی حکم سے پابند کیا جاسکتا ہے

٭ اگر کوئی بیع نامہ پیش ہو تو رجسٹرار دستاویز کی رجسٹری سے انکار نہیں کرسکتا۔ ٭ رجسٹرار کا فرض ہے کہ اسٹامپ ڈیوٹی وصول کرے اور بیع نامہ کی رجسٹری کرے۔ ٭ غیر قانونی اور من مانی انکار کی صورت میں ہائیکورٹ میں رٹ درخواست پیش کی جاسکتی ہے۔ ٭ رجسٹرار کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ آپ کے دستاویز کی رجسٹری کرے۔ ٭ وہ جائیداد جو پہلے ہی سے باقاعدہ ہے‘ اسے باقاعدہ بنانے کے لئے حکومت کیوں قیمت طلب کررہی ہے؟

محمد ضیاء الحق ۔ ایڈوکیٹ ہائیکورٹ آف حیدرآباد

شہرحیدرآباداوراطراف واکناف میں ایسی ہزاروں جائیدادیںکھلے پلاٹس‘ مکانات‘ زرعی اراضیات ہیں جن کی ملکیت کی اساس صرف ایک نوٹری شدہ بیع نامہ یا معاہدۂ بیع ہے۔ اس سے پہلے کہ اس ضروری مضمون پر بحث کی جائے اس بات کا اظہار ضروری ہے کہ نوٹری دستاویز کی اساس پر حاصل کی ہوئی جائیداد اتنی ہی قانونی طاقت رکھتی ہے جتنی کہ ایک رجسٹر شدہ جائیداد۔ رجسٹریشن ایکٹ میں کہیں بھی اس بات کی صراحت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی قانونی رکاوٹ ہے کہ قبل ازیں نوٹری دستاویز پر خریدی ہوئی جائیداد کی رجسٹری نہیں ہوسکتی۔ توپھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں رجسٹر شدہ دستاویز اور ایک نوٹری دستاویز میں اس قدر تفریق کی جاتی ہے جبکہ دونوں ایسی جائیدادیں قانونی طور پر قابلِ رجسٹری ہیں۔
حکومت کیوں نوٹری دستاویزات پر مبنی جائیدادوں کو باقاعدہ بنانا چاہتی ہے؟
کیا نوٹری جائیدادیں بے قاعدہ ہیں؟ حکومت آپ کا پیسہ لوٹنا چاہتی ہے
جیسا کہ اوپر کہا گیا نوٹری دستاویزی اساس پر خریدی ہوئی جائیدادیں بالکل قانونی اور باقاعدہ ہیں اور رجسٹریشن ایکٹ جو ان امور کی نگرانی کرتا ہے‘ اس ضمن میں بالکل خاموش ہے تو پھر حکومتِ تلنگانہ کس قانونی اساس پر اس بات کا اعلان کرسکتی ہے کہ زائد از تیرہ لاکھ جائیدادیں نوٹری اساس پر ہیں لہٰذا وہ غیر قانونی ہیں اور ہم کمالِ مہربانی سے ان جائیدادوں کو باقاعدگی کا جامہ پہنانا چاہتے ہیں اور اس جامہ کی قیمت لاکھوں روپیہ ہے۔ اور یہ اقدام اس لئے کیا جارہا ہے کہ تمام ممبرانِ اسمبلی نے عوام کو اس ضمن میں راحت پہنچانے کے لئے حکومت سے نمائندگی کی ہے کہ ان نوٹری اساس کی جائیدادوں ۔ پلاٹس کو باقاعدہ بنادیں۔ ان جائیدادوں کو باقاعدہ بنانے کی بات کی جارہی ہے جو پہلے سے ہی ازروئے متعلقہ قانون باقاعدگی کا جامہ پہنے ہوئی ہیں۔ کیا یہ عمل قانون اور عوام سے مذاق تو نہیں؟ کیا حکومت نے باشعور عوام کو اس قدر نادان سمجھ رکھا ہے کہ وہ ایسی ترغیبات کا بہ آسانی شکار ہوجائیں گے اور لاکھوں روپیہ گورنمنٹ کے خزانے میں داخل کرکے حکومت کی جانب سے عطا کردہ باقاعدگی کے حکم کا استقبال کریں گے؟ ہماری رائے میں حیدرآباد کے باشعور عوام اس فریب کا شکار نہ بنیں گے۔
معزز ممبرانِ اسمبلی نے اس بات کی بھی نمائندگی کی تھی کہ نوٹری اساس پر حاصل کی ہوئی جائیدادوں پر تعمیری اجازت نہیں مل رہی ہے اور ایسی کالونیوں میں بلدی سہولیات نہیں ہیں۔ کالونیوں میں بلدی سہولیات کی فراہمی حکومت کا فرص ہے اور نوٹری پر حامل جائیدادیں ان سہولیات کی حقدار ہیں جن کے لئے انہیں پیسہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔
نوٹری اساس پر جائیدادوں پر تعمیری منظوری حاصل ہوسکتی ہے
ٹاؤن پلاننگ عہدیدار TITLE کی چھان بین نہیں کرسکتے
اگر کوئی تعمیری اجازت کی درخواست وصول ہو تو ٹاؤن پلاننگ عہدیدار کا فرض بنتا ہے کہ وہ TITLE کی چھان بین کئے بغیر ازروئے تعمیری ریگولیشن تعمیری اجازت دیں۔ وہ اس بات کا مطالبہ نہیں کرسکتے کہ صرف رجسٹر شدہ دستاویز پر مبنی درخواستوں پر غور کریں گے کیوں کہ تعمیری ریگولیشن میں ایسی کوئی صراحت نہیں اور اگر بہ فرضِ محال ہو بھی تو یہ ان کاکام نہیں۔ انہیں صرف اس بات پر غور کرنا ہے کہ کیا درخواست گزار نے درخواست معہ پلان پیش کیا ہے اور کیا اس کی فیس ادا کی ہے۔
ریگولیشن کے مطابق اتنے ہی فلورس کی منظوری ہوسکتی ہے جس قدر رقبہ ہو۔ زائد فلورس کو وہ نامنظور کرسکتے ہیں تاہم وہ رجسٹر شدہ دستاویز پیش کرنے پر اصرار نہیں کرسکتے۔
ٹاؤن پلاننگ عہدیدار LRS کی رقم کا مطالبہ کرسکتے ہیں کیوں کہ اس رقم سے بلدی سہولیات بہم پہنچائی جاتی ہیں۔ تاہم محض رجسٹر شدہ دستاویز نہ ہونے پر درخواست کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بات سمجھنے کے قابل ہے کہ جب رجسٹرار نوٹری دستاویز کی اساس پر جائیدادوں کی رجسٹری کرسکتا ہے تو ٹاؤن پلاننگ عہدیدار کس طرح رجسٹر شدہ دستاویزات پیش کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ بحث کا حاصل یہ ہے کہ رجسٹرار اور ٹاؤن پلاننگ عہدیداروں کا یہ عمل غیر قانونی ہے جسے عدالتی حکم کے ذریعہ درست کیا جاسکتا ہے۔
اگر رجسٹر شدہ دستاویز نہ ہو تو آن لائن درخواست وصول نہیں کی جاتی
یہ عمل غیر قانونی ہے جسے بہ حکم ہائیکورٹ درست کیا جاسکتا ہے
نوٹری دستاویزی اساس کے مالکینِ جائیداد یقینی طور پر کسی آرکیٹکٹ سے پلان تیار کرواکر تمام دیگر دستاویزات اور مقررہ فیس کے ساتھ تعمیری درخواست پیش کرسکتے ہیں۔ تعمیری اجازت حاصل کرنا مالکِ جائیداد کا حق ہے اور یہ عہدیداروں کا فرض ہے کہ ایسی درخواستوں پر عمل درآمد کے بعد تعمیری اجازت دیں۔ اگر وہ اس بات کا مطالبہ کریں کہ آپ کی درخواست واپس کی جارہی ہے کیوں کہ آپ کے پاس رجسٹر شدہ دستاویز نہیں ہے‘ تو ایسا مطالبہ ناجائز اور غیر قانونی ہوگا اور اس کورونا وائرس کی طرح پھیلی ہوئی بیماری کو عدالتی (VACCINE) سے درست کیا جاسکتا ہے۔
ٹاؤن پلاننگ عہدیداروں کے مفاداتِ حاصلہ (VESTED INTERESTS)
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ میں رشوت ستانی اپنے بامِ عروج پر پہنچ گئی ہے اور کسی خاص وارڈ میں تبادلہ کے لئے ڈپٹی کمشنر اور نیچے درجہ کے عہدیداروں کو کروڑوں روپیہ بطورِ رشوت اپنے سیاسی آقاؤں کو ادا کرنا پڑتا ہے اور وہ اس رقم کو تعمیری اجازت حاصل کرنے کے خواہشمندوں سے وصول کرتے ہیں۔
ہمارے متعدد موکلین نے شکایت کی کہ متعلقہ اسسٹنٹ ٹاؤن پلاننگ آفیسر نے ہم سے کہا کہ آپ کو تعمیری درخواست پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کام شروع کیجئے اور اس بات کا خیال رکھیئے کہ آپ کے خلاف کوئی شکایت نہ آئے۔ اگر آپ کے خلاف شکایت آئے اور شکایت کنندہ نے غیر مجاز تعمیر کے خلاف ہائیکورٹ میں رٹ درخواست پیش کی تو ہم بے بس ہوجائیں گے۔ لہٰذا آپ اس بات کا خیال رکھیں اور اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات قائم کریں۔ اس غرض کے لئے یہ عہدیدار لاکھوں میں رشوت کی رقومات حاصل کرتے ہیں۔
یہ عجیب بات ہے کہ محکمہ میونسپل کارپوریشن نے کوئی ٹاسک فورس کو مقرر نہیں کیا جو غیر مجاز تعمیرات پر اور متعلقہ عہدیداروں کی بدعنوانیوں پر نظر رکھیں اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کریں ۔ اگر ایسی کوئی ٹاسک فورس قائم ہوجائے تو وہ ہر غیر مجاز تعمیر پر متعلقہ اسسٹنٹ ٹاؤن پلاننگ آفیسر اور نچلے عہدیداروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کرکے ان کو ملازمت سے برطرف کرنے کی راہ ہموار کرے۔
ہماری رائے میں تمام غیر مجاز تعمیرات کے اصل ذمہ دار یہ بدعنوان عہدیدار ہیں اور ان پر نکیل کسنے کے لئے کوئی ایسا (MECHANISM) نہیںہے۔
اب چونکہ غیر مجاز تعمیرات ہی رشوت کی کمائی کا ذریعہ ہیں تو یہ بدعنوان عہدیدار ہی ہیں جو تعمیری اجازت دینے کی راہ میں حائل ہیں جبکہ قانون کے مطابق رجسٹر شدہ دستاویزات کا درخواست کے ساتھ منسلک کرنا ضروری نہیں۔ اور محض اس اساس پر نہ تو درخواست وصول کرنے سے انکار کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی منظوری دینے سے انکار کیا جاسکتا ہے۔
نوٹری دستاویز کی رجسٹری کا طریقہ
اگر کسی نوٹری دستاویز کی اساس پر کسی عزیز رشتہ دار خریدار کے نام پر جائیداد کی رجسٹری کروانا ہو تو سب سے پہلے جائیداد کا (ASSESSMENT)کروالیں اور ٹیکس ادا کردیں پھر اس کے بعد کا مرحلہ یہ ہے کہ (Assessment) کے بعد دیا ہوا (P.T.I.N) نمبر کا حوالہ دیتے ہوئے دستاویز رجسٹریشن کے لئے پیش کریں اور اس کے ساتھ تمام دیگر دستاویزات مثلاً سابقہ نوٹری دستاویزات۔ اسسمنٹ آرڈر۔ پراپرٹی ٹیکس منسلک کریں۔ رجسٹرار آن لائن PTIN نمبر کو چیک کرکے آپ کے دستاویز کی رجسٹری کردے گا اور کسی بھی رجسٹر شدہ دستاویز کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ اور اگر اس کے بعد بھی دستاویز کی رجسٹری نہیں ہورہی ہے تو آپ کے لئے ہائیکورٹ کے دروازے کھلے ہوئے ہیں جہاں سے یقینی طور پر موافق احکامات مل جائیں گے۔
حکومتِ تلنگانہ بہت جلد اس ضمن میںG.O. جاری کرے گی
اپنا پیسہ برباد مت کیجئے۔ یہ کارِ عبث ہے
حکومتِ تلنگانہ بہت جلد مالکینِ نوٹری جائیداد کو کنگال کرکے ہزاروں کروڑ روپیوں سے اپنا خزانہ بھرنا چاہتی ہے۔ آپ یعنی نوٹری دستاویزات پر مبنی جائیدادوں کے مالکین کو بروقت رائے دی جارہی ہے کہ اپنا محنت سے کمایا ہوا پیسہ برباد مت کیجئے۔ صرف ایک کاغذی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لئے کیوں آپ لاکھوں روپیہ برباد کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ باقاعدگی کی درخواست پیش نہ کریں تو آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
اگر آپ نے اوپر بتائے ہوئے طریقے پر عمل کیا تو آپ کی جائیداد کی رجسٹری بھی ہوگی اور تعمیری اجازت بھی ملے گی۔ اگر نہ ملے تو قانون اپنا کام کرے گا اور آپ کو راحت بہم پہنچائی جائے گی۔
براہِ کرم اپنے بچوں پر رحم کیجئے۔ یہ رقومات جو بلا وجہ معقول برباد ہورہی ہیں آپ کے بچوں کی تعلیم و تربیت ان کی شادیوں اور ان کو روزگار کی فراہمی میں کام آئے گی۔ ایک چھوٹی سی تسلی کے لئے اتنی بھاری رقومات سے محرومی کوئی اچھی بات نہیں۔
آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اور یہ بات ہم بہت ہی ذمہ داری سے کہہ رہے ہیں ۔ اللہ تبارک تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ بات آپ کے سمجھ میں آجائے۔ ؎
شائد کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
ہبہ میمورنڈم کا دستاویز بھی اتنا ہی کارگر ہوگا
اگر ہبہ میمورنڈم تیار کیا جائے اور پراپرٹی اسسمنٹ اور PTIN نمبر منسلک کرکے رجسٹری کے دستاویز پیش کئے جائیں تو بھی یہ دستاویزات کافی ہوں گے ۔ خاص طور پر ایسی صورت میں کہ تعمیری اجازت حاصل کرنے کی درخواست پیش کی جائے۔ میونسپل ٹاؤن پلاننگ کے عہدیدار ہبہ میمورنڈم کی اساس پر ملکیت کو تسلیم کرکے آپ کی درخواست کو قبول کریں گے اور اگر کوئی اعتراض ہوتا ہو تو ہائیکورٹ میں رٹ درخواست کے ساتھ رجوع ہوکر احکامات حاصل کئے جاسکتے ہیں کیوں کہ اس عمل کو سپریم کورٹ کی حمایت حاصل ہے اور ہبہ میمورنڈم کسی رجسٹر شدہ دستاویز سے کسی بھی طرح کم نہیں۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰

a3w
a3w