ٹی آر ایس کے سینئر اور جونیر قائدین کی پارٹی سرگرمیوں سے دوری
پارٹی قیادت کا احساس ہے کہ اشیائے ضروریہ پر جی ایس ٹی کی وصولی کے خلاف احتجاج اور آزادی کے ڈائمنڈ جوبلی تقاریب کے ذریعہ ان قائدین کو دوبارہ سرگرم کیا جاسکتا ہے۔ مگر ابھی تک یہ تمام کوششیں ثمر آور ثابت ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
حیدرآباد: ریاست میں حکمراں جماعت ٹی آر ایس، عجیب وغریب الجھن کا شکار ہے۔ حالیہ عرصہ میں پارٹی کے اہم قائدین سے لیکر جونیر قائدین، پارٹی سرگرمیوں سے دوری اختیار کئے ہوئے ہیں۔ جو پارٹی قیادت کے لئے سردرد کا باعث بنی ہوئی ہے۔
ریاست میں ابھی اسمبلی انتخابات کے لئے صرف ایک سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ مگر پارٹی سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی سوچ کے ہمارے، علاوہ عوام کے پاس کوئی اور متبادل بھی نہیں ہے اور ہر قیمت پر ٹی آر ایس کو ہی ووٹ حاصل ہوں گے۔
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے دھاؤں کاڈر، بی جے پی کارکنوں سے ٹکراؤ کا خوف پارٹی قائدین کو تماشائی کا کردار ادا کرنے پر مجبور کرررہی ہے۔ اس صورتحال کے درمیان ٹی آر ایس قیادت، ایسے قائدین میں جوش بھرتے ہوئے انہیں فعال وکارکرد بنانے کی مسلسل کوشش کررہی ہے۔
ایسے قائدین جو انتخابات میں حصہ لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے انہیں نامزد عہدے دینے کا وعدہ کیا جارہا ہے مگر ابھی تک یہ تمام کوششیں غیر کارکرد ثابت ہوئی ہیں۔ ٹی آر ایس قیادت، خاموشی اختیار کرچکے قائدین سے بات کرتے ہوئے انہیں پارٹی سرگرمیوں سے جوڑنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
پارٹی قیادت کا احساس ہے کہ اشیائے ضروریہ پر جی ایس ٹی کی وصولی کے خلاف احتجاج اور آزادی کے ڈائمنڈ جوبلی تقاریب کے ذریعہ ان قائدین کو دوبارہ سرگرم کیا جاسکتا ہے۔ مگر ابھی تک یہ تمام کوششیں ثمر آور ثابت ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
چند پارٹی قائدین کے مطابق پارٹی قیادت فکر مند ہے کہ انتخابات سے عین ایک سال قبل یہ خاموش قائدین، بی جے پی اور کانگریس کے امکانی آپریشن آکرش کی نذر نہ ہوجائیں۔