پارٹی میں گروپ بندی کیلئے کوئی جگہ نہیں:غلام نبی آزاد
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی (ڈی پی اے) کے صدر نشین غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی میں گروہ بندی نہیں ہے۔جیسا کہ کانگریس میں ہے۔
جموں: ڈیموکریٹک آزاد پارٹی (ڈی پی اے) کے صدر نشین غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی میں گروہ بندی نہیں ہے۔جیسا کہ کانگریس میں ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد نے ان تاثرات اور احساسات کا اظہار پارٹی کے عہدیداروں اور عاملہ کے ارکان کے پہلے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ کانگریس سے پانچ دہوں تک وابستگی ختم کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے گذشتہ سال ستمبر میں ڈیمکریٹک آزاد پارٹی(ڈی پی اے) قائم کی۔
آج نئے مقررہ عہدیداروں اور عاملہ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارٹی میں گروہ بندی نہیں ہے۔ ہماری پارٹی ٹیم ورک کے جذبہ سے کام کرے گی اور ثقافت کو فروغ دینے کیلئے سرگرم رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ اقربا پروری‘ گروپ سندی کے علاوہ جانبداری قابل قبول نہییں رہے گی۔
غلام نبی آزاد نے ارکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ پارٹی کے کور ایجنڈہ کو فروغ دیں اور عوام تک رسائی حاصل کریں تاکہ ابتداء سطح سے پارٹی کو مستحکم کرنے کی راہ ہموار وسکے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ایجنڈہ امن اور ترقی ہے۔ مرکزی زیر انتظا م علاقہ یہ ہرشخص کیلئے ترقی کے مواقف فراہم کئے جانے چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی کے کارکن عوام تک پہنچیں گے۔ اور پارٹی کے نظریات اور ایجنڈہ سے واقف کروائیں گے اس کے علاوہ عوام کے مسائل کے بھی وقفیت حاصل کی جائے گی۔ غلام نبی آزاد نے تاہم کہاکہ اراضی‘ ملازمتوں کی فراہمی اور ریاست کو دئیے گئے موقف کی بحالی پارٹی کے اہم امور ہیں جس کے لئے ڈی پی اے توجہ مبذول کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریاست کا موقف‘ روزگار اور اراضی عوام کے حقوق ہیں جس کے لئے ہم کو بنیادی سطح سے جدوجہد کرنا چاہئے اور یہ ہمارے نئے کارکنوں کا فرض ہے تاکہ عوام کو سیاسی جدوجہد اور حالات سے واقف کروائیں۔ پارٹی کے ایک قائد نے کہاکہ روشنی ایکٹ اور کنچاری لینَڈ کے تحت الاٹ کردہ اراضی سے عوام کا تخلیہ کرنے کیلئے احکامات جاری کئے ہیں۔ اس تعلق سے بھی تبادلہ خیال کیاگیا ہے۔
مذکورہ احکامات کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ وہ جب چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز تھے‘ غلابا ء کو روشنی اسکین کے تحت اراضی فوراہم کی تھی تاکہ بے زمین افراد مکانات تعمیر کرسکیں۔ اس کے علاوہ انہیں کاشتکاری کے لئے بھی اراضی دی گئی تھی لیکن حکومت نے چھین لی اور اب یہاں کے افراد کو ناسازگار موسم کی تکالیف برداشت کرنی پڑرہی ہے۔