چین کا تائیوان کے اطراف نئی فضائی اور بحری مشقوں کا اعلان
چینی افواج نے تائیوان کے گرد موجود سمندر اور فضائی حدود میں تازہ فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز چین کی جانب سے اس کی فوجی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں اختتام پذیر ہوئی ہیں۔
بیجنگ /تئپی: چینی افواج نے تائیوان کے گرد موجود سمندر اور فضائی حدود میں تازہ فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز چین کی جانب سے اس کی فوجی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں اختتام پذیر ہوئی ہیں۔
ان مشقوں کا اہتمام امریکی سپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے خلاف بطور احتجاج کیا گیا تھا۔چین کے مشرقی کمانڈ نے اعلان کیا ہے کہ فضائیہ اور بحری فورسز اینٹی سب میرین اور بحری جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد کریں گے۔
مبصرین کے خیال میں چین کی جانب سے مسلسل مشقوں کا انعقاد تائیوان پر مزید دباؤ ڈالا جائے۔واضح رہے کہ واضح رہے چین نے اس دورے کے بعد بلیسٹک میزائل فائر کیے ہیں اور اور جنگی طیاروں کے علاوہ بلیسٹک میزائل
مبصرین کے خیال میں چین کی جانب سے مسلسل مشقوں کا انعقاد تائیوان پر مزید دباؤ ڈالا جائے۔واضح رہے کہ واضح رہے چین نے اس دورے کے بعد بلیسٹک میزائل فائر کیے ہیں اور اور جنگی طیاروں کے علاوہ بلیسٹک میزائل فائر بھی ڈیپلائی کر کے تائیوان کے گرد گھیرا ڈال دیا ہے۔ بحری جہازوں کی اس اہم گذر گاہ ‘ نو گو ایریا’ بناتے ہوئے خطرناک زون قرار دے دیا ہے۔
فائر بھی ڈیپلائی کر کے تائیوان کے گرد گھیرا ڈال دیا ہے۔ بحری جہازوں کی اس اہم گذر گاہ ‘ نو گو ایریا’ بناتے ہوئے خطرناک زون قرار دے دیا ہے۔
ان چینی اقدامات پر امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ یہ اشتعال انگیز اقدامات فوجی بڑھاوے کی شکل ہیں۔’ وہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کے بعد نوم پنہ میں گفتگو کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا چین کا یہ اس ہفتے کی فوجی نقل و حرکت تائیوان کے’ سٹیٹس کو ‘ کے خلاف تازہ کوشش ہے۔
ایک خود مختار تائیوان کے خلاف چینی کمیونسٹ پارٹی چاہتی ہے کہ تائیوان کو دوبارہ اپنے ساتھ ملانے کے لیے فوج کا استعمال کرنے سے بھی گریز نہ کیا جائے۔ ‘چین نے امریکہ کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں، انسداد منشیات کے لیے مشترکہ کوششوں اور اعلیٰ سطح کے فوجی رابطوں اور مذاکراتی عمل کو معطل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
یہ فیصلہ لیے جانے کا سبب امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کو بتایا گیا ہے۔واضح رہے دوطرفہ سفارتی تعلقات کے برقرار ہوتے ہوئے ایک دوطرفہ جمود پیدا کرنے کی کوشش ہے جس سے سفارتی میکانزم معطل ہو کر رہ جائے گا۔جمعہ کے روز اس سلسلے میں فیصلہ لینا امریکہ کو سزا دینے کی ہی ایک کڑی ہے۔
جس نے اپنی سپیکر کو ایک ایسے جزیرے کے دورے کی اجازت دی جو تائیوان کا دورہ کر کے واپس گئی ہیں۔ اس سے پہلے چین تائیوان کو دھمکانے کے لیے اس کے ساحل کے ساتھ جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ تائیوان پر چین کے اقدامات جائز، مناسب اور قانونی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد چین کی مقدس خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کرنا ہے۔ وانگ یی نے کہا کہ تائیوان امریکہ کا حصہ نہیں، چین کا علاقہ ہے۔دوسری جانب تائیوانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ چینی فضائیہ کے 22 طیارے آج تائیوان کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔
تائیوانی وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ آج چین کے 14 بحری جہازوں کی آبنائے تائیوان میں سرگرمیاں جاری رہیں۔چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایریا کمانڈرز اور محکمہ دفاع کے سربراہوں کے درمیان مذاکرات منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔ ان مذاکرات میں میری ٹائم تحفظ کے امور پر بات چیت بھی شامل ہے۔