تلنگانہ

کرناٹک کے مسلمانوں کا سیاسی تدبر اور اتحاد کا بے مثال مظاہرہ: مولانا خسرو پاشاہ

سجادہ نشین درگاہ حضرت افضل بیابانیؒ قاضی پیٹ و سابق صدرنشین آندھرا پردیش اسٹیٹ وقف بورڈ مولانا سید غلام افضل بیانی رفاعی القادری خسرو پاشاہ نے کرناٹک انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کے انتخابی نتائج سبھی کے لئے چشم کشا ہیں۔

حیدرآباد: سجادہ نشین درگاہ حضرت افضل بیابانیؒ قاضی پیٹ و سابق صدرنشین آندھرا پردیش اسٹیٹ وقف بورڈ مولانا سید غلام افضل بیانی رفاعی القادری خسرو پاشاہ نے کرناٹک انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کے انتخابی نتائج سبھی کے لئے چشم کشا ہیں۔

یہ نتائج جہاں فرقہ پرست پارٹیوں کے لئے تازیانہ ہیں تو وہیں کاذب سیکولر پارٹیوں کے لئے تنبیہ ہے۔ کرناٹک کے مسلمانوں نے اپنی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے منقسم انداز میں اپنا خط اعتماد دینے کی بجائے ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجہ میں کانگریس کو کامل اکثریت حاصل کرنے میں مدد ملی۔

انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر کرناٹک کے رائے دہندوں نے فرقہ پرستی اور نفرت کے ایجنڈے کو رد کردیا اور ترقی اور بہبود کو فوقیت دیتے ہوئے کانگریس پر کامل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے کرناٹک انتخابات میں مبہم مؤقف اختیار کرنے کی بجائے اہم مسائل پر اپنی پالیسیوں کو واضح انداز میں پیش کیا اور فرقہ پرستی کے خلاف ڈٹ کر مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے مسلمانوں نے جبر و استبداد کی حکمرانی کا پامردی سے مقابلہ کیا اور انتخابات میں تدبر اور فراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ووٹوں کو بکھرنے نہیں دیا اور کانگریس کا کھل کر ساتھ دیا۔کانگریس پارٹی کو بھی یہ اچھی طرح معلوم ہوچکا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے ووٹوں کو تقسیم ہونے نہیں دیاجس کا راست فائدہ کانگریس پارٹی کو پہنچا۔

مولانا خسرو پاشاہ نے کہا کہ کرناٹک کے مسلمانوں نے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے سارے ملک کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ اگر وہ تدبر و فراست کا مظاہرہ کریں تو کسی بھی سیاسی پارٹی کی قسمت کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔

کانگریس پارٹی نے بھی مسلمانوں سے جڑے مسائل پر اپنی واضح پالیسیوں کا اظہار کیا اور اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کو حاصل 4 فیصد تحفظات کی بحالی اور فرقہ پرست تنظیموں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا وعدہ کیا جس کو بی جے پی اور فرقہ پرست تنظیموں نے منفی تشہیر کرتے ہوئے انتخابی فائدہ حاصل کرنے کے جتن کئے۔ بجرنگ دل جیسی فرقہ پرست تنظیموں کی سرکوبی کرنے کانگریس کے عزم کو بجرنگ بلی سے جوڑنے کی کوشش کی مگر کرناٹک کے عوام نے اس کھیل کو ناکام بنادیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اسی طرح واضح پالیسیوں کے ساتھ عوام سے رجوع ہوگی تو وہ پھر سے ملک بھر کے عوام کا خط اعتماد حاصل کرلے گی چونکہ بھارتی عوام کو یہ یقین ہے کہ فرقہ پرستی سے صرف کانگریس پارٹی ہی بہتر انداز میں نمٹ سکتی ہے اور اسی کے دور میں ملک کی ترقی اور عوام کی بہبود ممکن ہے۔

مولانا خسرو پاشاہ نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سی علاقائی پارٹیوں نے جو سیاسی مفاد کی خاطر سیکولرازم کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں‘ حقیر مفادات کی خاطر فرقہ پرستی کے ایجنڈے کو قبول کرلیا اور بی جے پی کے ساتھ ساز باز کرلیں مگر کانگریس پارٹی نے اقتدار کو چھوڑ دیا مگر سیکولرازم پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

a3w
a3w