حیدرآباد

کیا ریونت ریڈی سرکار نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے؟ مولانا خیر الدین صوفی کا استفسار

سابقہ بی آر ایس سرکار سے تلنگانہ کی عوام نے جو نفرت کا اظہار کیا وہ ریاست میں مندروں مسجدوں اور گرجا گھروں کو سڑکوں کی کشادگی کے نام پر اور دہشت گردو پر شکنجہ نا کسنے کی وجہ تلنگانہ کی عوام میں بی آر ایس سرکار کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

حیدرآباد: سابقہ بی آر ایس سرکار سے تلنگانہ کی عوام نے جو نفرت کا اظہار کیا وہ ریاست میں مندروں مسجدوں اور گرجا گھروں کو سڑکوں کی کشادگی کے نام پر اور دہشت گردو پر شکنجہ نا کسنے کی وجہ تلنگانہ کی عوام میں بی آر ایس سرکار کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

متعلقہ خبریں
ائمہ و موذنین کے لئے راشن تقسیم میں تعاون کرنے عظمیٰ شاکر، مولانا خیر الدین صوفی، محمد مرتضی علی کی درد مندانہ اپیل
کسانوں کے قرض معافی، عثمان الہاجری کا دورہ گڈی ملکاپور ترکاری مارکٹ، کاشتکاروں سے ملاقات و شال پوشی
تلنگانہ کانگریس، 14 لوک سبھا حلقوں سے کامیاب ہوگی: اتم کمارریڈی
اندرون ایک برس 60 ہزار جائیدادوں پر تقررات کی كوششیں
چیف منسٹر کو گھیرتے ہوئے کے ٹی آر خود مشکل میں پڑ گئے

سونیا گاندھی راہل گاندھی اور پرنکا گاندھی جو ملک بھر میں جمہوریت کی بقا کے لیے فرقہ پرستوں سے جو جنگ لڑ رہے ہیں تلنگانہ کی عوام نے قانون کی حکمرانی کے لیے کانگریس کا ساتھ دیا لیکن یہ ریاست کی بد نصیبی ہی کہی جا سکتی ہے کہ حکومت کی باگ دوڑ ایسے ہاتھوں میں چلی گئی جو فرقہ پرستوں کے تعلق سے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔

چھ مہینوں میں اس کی حقیقت بھی آشکار ہو رہی ہے چھ مہینوں میں دو مساجد کو شہید کیا گیا اور مساجد اور چرچوں پر بھگوا جھنڈا لہرایا گیا لیکن ہماری کانگریس سرکار ان خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے جس کا نتیجہ چیلکور کی 400 سالہ قدیم قطب شاہی مسجد جاگیردار کی شہادت کی شکل میں سامنے آیا۔

وقف بورڈ کے ریکارڈ میں یہ موجود ہے کہ یہ مسجد 400 سالہ قدیم درج رجسٹر اوقاف ہے جس کا رقبہ چار گھنٹوں پر مشتمل ہے فرقہ پرست عناصر اور جو کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ بننے کی کوشش کرنے والے پجاری اپنی کچلی اتار کر اس مسجد کی تعمیر کے خلاف سامنے آگئے۔

تعجب اس بات پر ہے کہ چند مٹھی بھر فرقہ پرست عناصر کے سامنے تلنگانہ سرکار بے بس نظر آرہی ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ ریاست کے کئی علاقوں میں ایسے کئی مساجد غیر آباد ہے کیا در پردہ حکومت تلنگانہ فرقہ پرستوں کو سامنے رکھتے ہوئے ان تمام مساجد کو شہید کرنے کی سازش تو نہیں کی ہے۔

تلنگانہ کی عوام کو یہ سوچنا چاہیے کہ مضافاتی علاقوں کے اور بھی کئی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے چیلکور مسجد قطب شاہی کی تعمیر کو رکوانے کے بعد کانگریس کا مینارٹی سیل اور مسلمان لیڈران جو بی آر ایس کے دور میں مساجد کی شہادت پر واویلا مچاتے تھے آج ان کو سانپ سونگھ گیا اور جو کانگریس کی کامیابی کے لیے مہم چلائے تھے۔

اور جو کانگریس کی تائید کیے تھے آج وہ خاموش کیوں ہے یہ بات تلنگانہ عوام جاننا چاہتی ہے اسی طرح یہ لوگ ادارہ انیس الغرباء کے تعلق سے حکومت کی غلط فیصلے کے خلاف بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں تلنگانہ کی عوام باشعور ہے اور وہ حالات پر باریک بینی سے نظر رکھی ہوئی ہے جو عبادت گاہوں اور یتیم خانے کی بربادی کے خلاف آواز تک نہیں اٹھا رہے ہیں آنے والے وقت میں اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

صدر مسلم یونائٹڈ فیڈریشن مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے ریونت ریڈی سرکار کو یہ انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کانگرس سرکار جمہوریت کے دائرے کار سے ہٹ کر اور فرقہ پرستوں کو خوش کرنے کی پالیسی اختیار کرتی ہے تو بہت جلد ریونت ریڈی سرکار اقتدار سے محروم بھی ہو سکتی ہے۔

کانگریس سرکار کو چاہیے کہ تمام مذاہب کے عبادت گاہوں کی حفاظت کریں اور فرقہ پرستوں کے ناپاک عزائم کو اہنی پنجہ سے کچل دیں تبھی تلنگانہ میں امن و سکون وہ بھائی چارگی کی فضا برقرار رہ سکتی ہے۔

a3w
a3w