کیرالا کے صحافی کو دو سال قید کے بعد ضمانت منظور
کیرالا کے صحافی صدیق کپن جنہیں ایک دلت لڑکی کی عصمت ریزی اور قتل کیس کی رپورٹنگ کیلئے دو سال پہلے ہتھرس جاتے ہوئے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا‘ انہیں آج ہائی کورٹ نے انسداد منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور کی۔
لکھنؤ: کیرالا کے صحافی صدیق کپن جنہیں ایک دلت لڑکی کی عصمت ریزی اور قتل کیس کی رپورٹنگ کیلئے دو سال پہلے ہتھرس جاتے ہوئے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا‘ انہیں آج ہائی کورٹ نے انسداد منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور کی۔
سپریم کورٹ نے ستمبر میں انہیں پہلے ہی انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون(یو اے پی اے) اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت دائر کردہ دہشت گردی کیس میں ضمانت دیدی تھی لیکن وہ لکھنؤ کی جیل میں ہی محروس رہے تھے کیونکہ انہیں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے 2021میں دائر کردہ کیس میں اب تک کوئی راحت حاصل نہیں ہوئی تھی۔
قبل ازیں جاریہ ماہ لکھنؤ کی ایک عدالت نے اُن کے اور دیگر 6 افراد کے خلاف انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت الزامات وضع کیے تھے، جس کا مطلب یہ تھا کہ اب آخرکار مقدمہ شروع ہوسکتا ہے۔
اس کیس کے دیگر ملزمین میں کے اے رؤف شریف، عتیق الرحمن، مسعود احمد، محمد عالم، عبدالرزاق اور اشرف قدیر شامل ہیں۔
پولیس نے دعویٰ تھا کہ یہ لوگ اب ممنوعہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی طلبہ شاخ کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایس ایف آئی) کے ارکان ہیں۔
اُن پر اصل الزام یہ تھا کہ وہ لوگ پی ایف آئی کی ہدایت پر ہتھرس جارہے تھے، تاکہ وہاں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلا سکیں۔ صدیق کپن اور ان کے وکلاء نے بار بار کسی دہشت گردی کیس میں یا فینانسنگ میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ صرف صحافتی کام کے لیے ہتھرس جارہے تھے۔