دہلی
ٹرینڈنگ

Historic hearing in the Supreme Court on the Waqf Act، وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ میں تاریخی سماعت، مسلم فریق کے وکلاء نے کیا دلائل دیے؟

سبل نے یہ بھی کہا کہ نئے قانون کے تحت جو شخص پچھلے پانچ سالوں میں مسلمان ہوا ہے، وہ اپنی جائیداد وقف نہیں کر سکتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا: "میری ذاتی ملکیت ہے، تو میں اسے جیسے چاہوں استعمال کروں، حکومت اس پر کیسے پابندی لگا سکتی ہے؟"

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں چہارشنبہ کے روز وقف ایکٹ کے خلاف ایک تاریخی سماعت کا آغاز ہوا۔ مسلم برادری کے مختلف رہنماؤں، تنظیموں اور سیاستدانوں نے اس ایکٹ کو آئین کے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ٹیپوسلطان کے مجسمہ کو چپلوں کا ہار پہنانے کا واقعہ
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ

سماعت کے دوران مسلم فریق کے سرکردہ وکلاء — کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی، راجیو دھون، اور راجیو شکدھر نے عدالت کے سامنے تفصیلی دلائل پیش کیے، جن میں انہوں نے آئین میں دی گئی مذہبی آزادی، مساوات، اور جائیداد پر حق جیسے اصولوں کا حوالہ دیا اور وقف ترمیمی قانون کو منسوخ کرنے کی اپیل کی۔

📌 نئے قانون سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: کپل سبل

سینئر وکیل کپل سبل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1995 میں بننے والی سینٹرل وقف کونسل میں تمام ارکان مسلمان ہوتے تھے، بالکل اسی طرح جیسے ہندو اور سکھ بورڈز میں صرف ان کے مذہب کے افراد ہوتے ہیں۔ مگر نئے وقف ترمیمی قانون میں "خصوصی اراکین” کے نام پر غیر مسلموں کو شامل کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے، جو بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

📌 پانچ سال کا انتظار؟ ذاتی جائیداد پر پابندی کیسے؟

سبل نے یہ بھی کہا کہ نئے قانون کے تحت جو شخص پچھلے پانچ سالوں میں مسلمان ہوا ہے، وہ اپنی جائیداد وقف نہیں کر سکتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا: "میری ذاتی ملکیت ہے، تو میں اسے جیسے چاہوں استعمال کروں، حکومت اس پر کیسے پابندی لگا سکتی ہے؟”

📌 نئے قانون پر فوری پابندی لگائی جائے: ابھیشیک منو سنگھوی

وکیل سنگھوی نے عدالت سے اپیل کی کہ نئے قانون پر فوری عبوری پابندی (Stay) لگائی جائے، کیونکہ اس کے کئی متنازعہ نکات پہلے ہی نافذ ہو چکے ہیں۔ تاہم چیف جسٹس خنہ نے کہا کہ وہ اس مطالبے پر بعد میں غور کریں گے۔

📌 "سنا ہے پارلیمنٹ کی زمین بھی وقف ہے” – عدالت کا طنز

سنگھوی نے کہا کہ بعض اطلاعات کے مطابق پارلیمنٹ کی زمین بھی وقف کے طور پر رجسٹرڈ ہے، جس پر چیف جسٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ تمام وقف رجسٹریشن غلط ہیں، لیکن کچھ معاملات پر سنجیدگی سے غور ضروری ہے۔”

📌 300 سال پرانی وقف ڈیڈ مانگنا ناانصافی ہے

کپل سبل نے کہا کہ وقف جائیدادیں صدیوں پرانی ہیں، اب ان سے 300 سال پرانی وقف ڈیڈ مانگنا حقیقت پسندانہ نہیں۔ یہی اصل مسئلہ ہے۔

📌 رام جنم بھومی کے فیصلے کا حوالہ

سبل نے عدالت کو یاد دلایا کہ رام جنم بھومی کیس میں بھی عدالت نے استعمال کی بنیاد پر ملکیت تسلیم کی تھی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی جائیداد کو عبادت یا خیرات کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے، تو رجسٹریشن ضروری کیوں ہو؟

📌 اسلام کے بنیادی اصولوں سے تصادم: راجیو دھون

سینئر وکیل راجیو دھون نے کہا کہ وقف اسلام کا ایک لازمی اور بنیادی جز ہے، کیونکہ مذہبی خیرات اور عطیہ دینا اسلامی عبادات کا حصہ ہے۔ لہٰذا یہ قانون اسلام کی اندرونی مذہبی ساخت سے متصادم ہے۔