تلنگانہ

کے چندر شیکھر راؤ اور9 سرکردہ قائدین کا وزیر اعظم کو مکتوب

بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے بشمول ملک کے9سرکردہ قائدین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام مکتوب تحریر کرتے ہوئے ہندوستان کے، جمہوریت کی ڈگر سے ہٹ کر آمرانہ طرز کی طرف جاری سفر پر خدشات کا اظہار کیا۔

حیدرآباد: بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے بشمول ملک کے9سرکردہ قائدین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام مکتوب تحریر کرتے ہوئے ہندوستان کے، جمہوریت کی ڈگر سے ہٹ کر آمرانہ طرز کی طرف جاری سفر پر خدشات کا اظہار کیا۔

متعلقہ خبریں
وزیراعظم کی پیرالمپکس میں میڈل جیتنے والوں سے بات چیت (ویڈیو)
سسوڈیہ کو جیل نمبر 1 میں کوئی خطرہ نہیں۔ انتظامیہ کی وضاحت
خواتین کے خلاف مظالم معاشرہ کیلئے باعث تشویش: نریندر مودی
وزیراعظم نے میرے مکتوب کا کوئی جواب نہیں دیا: ممتا بنرجی
ایکس پر مودی کے ریکارڈ 10 کروڑ فالوورز

غیر بی جے پی قائدین کی جانب سے آج تحریر کردہ مکتوب میں مرکزی حکومت پر ای ڈی اور سی بی آئی جیسے مرکزی ایجنسیز کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا۔ مکتوب میں تحریر کیا گیا کہ 2014 سے بی جے پی دور میں ای ڈی اور سی بی آئی کی جانب سے جن قائدین کے خلاف مقدمات دائر کئے گئے ہیں، اُن میں اپوزیشن قائدین کی تعداد زیادہ ہے۔

دہلی شراب اسکام میں ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سسوڈیا کی گرفتاری کے خلاف یہ مشترکہ مکتوب تحریر کیا گیا۔ مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں بی آر ایس سربراہ کے چند شیکھر راو، کنوینر عام آدمی پارٹی اروند کجریوال، ٹی ایم سی صدر ممتا بنرجی، صدر این سی پی شرد پوار، نیشنل کانفرنس چیف فاروق عبداللہ، شیو سینا(ادھو) کے صدر ادھو ٹھاکرے، چیف منسٹر پنجاب بھگونت سنگھ مان، ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو، صدر سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو شامل ہیں۔

مکتوب میں بی جے پی میں شامل چند قائدین کے خلاف سست رفتاری سے جاری تحقیقاتی عمل کی چند مثالوں کو بھی تحریر کیا گیا۔ شاردا چٹ فنڈ اسکام میں کانگریس کے سابق قائد و آسام کے موجودہ چیف منسٹر ہیمنت بسوا شرما پر سی بی آئی اور ای ڈی کی جانب سے2014 اور 2015 میں تحقیقات کی گئیں، تاہم ان کی بی جے پی میں شمولیت کے بعد شرما کے خلاف تحقیقات میں کسی طرح کی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

نارا دا اسٹنگ آپریشن میں ٹی ایم سی کے سابق قائدین جو اب بی جے پی میں شامل ہیں، سویندو ادھیکاری اور مکل رائے کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی نے مقدمات درج کئے تھے۔ یہ مقدمات اب برف دان میں پڑے ہوئے ہیں۔ مہاراشٹرا کے نارائن رانے کے معاملہ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ انتخابات سے قبل اپوزیشن قائدین کے خلاف ای ڈی اور سی بی آئی کے دھاؤں میں اضافہ صاف طور پر دیکھاجاسکتا ہے۔

یہ تمام کاروائیاں سیاسی بغض کے تحت انجام دی جارہی ہیں۔ مکتوب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اڈانی۔ ہنڈ نبرگ معاملہ میں حکومت سے سوال کرنے، ایل آئی سی اور ایس بی آئی کا ایک ہی کمپنی میں سرمایہ مشغول کرنے سے78,000 کروڑ روپے کے نقصان پر سوال پر مرکز اور مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے خاموشی، اختیار کرلئے جانے پر تشویش ظاہر کی گئی۔

مکتوب میں مرکز پر گورنر کے عہدے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا۔ تحریر کیا گیا کہ جمہوری انداز میں عوام کے ہاتھوں منتخبہ حکومتوں کے امور میں گورنر کی جانب سے دخل اندازی کی جارہی ہے۔ تلنگانہ، دہلی، پنجاب، ٹاملناڈو، مغربی بنگال جہاں غیر بی جے پی جماعتوں کی حکومتیں ہیں، وہاں دانستہ طور پر حکمرانی میں مداخلت کی جارہی ہے۔

مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بڑھتے فاصلوں کے لئے گورنرس کو ذمہ دار قرار دیا گیا جو ملک کے وفاقی جذبہ کے مغائر ہے جس کی وجہ سے عوام، گورنر کے کردار پر سوالات اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مکتوب میں مزید تحریر کیا گیا کہ جمہوری میں عوام کے فیصلہ کے آگے سرخم تسلیم کرنا ہوتا ہے۔ ایک پارٹی یا فرد کے نظریات کا بھی ا حترام کرنا چاہئے۔