حیدرآباد

گیان واپی مسجدکیس: مسلم فریق کی درخواست کے اخراج سے مذہبی مقامات قانون بے معنیٰ

صدرکل ہندمجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباداسدالدین اویسی نے کہا کہ عدالت کی جانب سے گیان واپی مسجد کیس میں مسلم فریق کی درخواست کوخارج کرنے کے فیصلہ سے 1991 کے مذہبی مقامات قانون کو بے معنیٰ کردیاہے۔

حیدرآباد: صدرکل ہندمجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباداسدالدین اویسی نے کہا کہ عدالت کی جانب سے گیان واپی مسجد کیس میں مسلم فریق کی درخواست کوخارج کرنے کے فیصلہ سے 1991 کے مذہبی مقامات قانون کو بے معنیٰ کردیاہے۔

پارٹی آفس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 1991 کا قانون لانے کا مقصدمسائل کاحل دریافت کرنے کیلئے تھا مگر آج عدالت کے فیصلہ نے تنازعات کا پٹارا کھول دیاہے۔ہرکوئی مذہبی مقامات پردعویٰ کرئے گا۔

اس سے حالات میں نقض پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے 80 اور 90 کی دہے کی طرف واپس جانے کا خدشہ ہے اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ان حالات کو رونماء ہونے سے روکنے کیلئے ہی 1991 مذہبی مقامات قانون لایاگیا تھا۔ بابری مسجد فیصلہ میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ 1991 مذہبی مقامات قانون دستور کا دائمی حصہ ہے لیکن آج ایک تحت کی عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جج کا فیصلہ مسلمانوں کیخلاف امتیازی رویہ اختیار کرنے کے مترادف ہے۔ہم فکر مند ہیں‘ملک میں کب تک مساجدکے نام پر سیاست جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ یقینا ہم عدالت کے فیصلہ کوہائی کورٹ میں چالنج کریں گے۔ اویسی نے کہاکہ مسلم فریق کے پاس چار‘ چارثبوت موجود ہیں مگر عدالت ان ثبوتوں پر غور کرنے کیلئے تیارنہیں ہے۔

اس سوال پرکہ مسلمان‘ہندوؤں کے دعویٰ کردہ عبادت گاہوں کوواپس کیوں نہیں کردیتے‘ صدرمجلس نے کہاکہ اگر تاریخ کے اوراق کی روگردانی کی جائے تو ہندوؤں کوکئی بدھ اور جین مندروں کا ذکر سامنے آئے گا۔یہ سلسلہ کہاں تک جائے گا اس کوروکنا ہے یانہیں‘ مسئلہ کوروکنے کیلئے ہی 1991مذہبی مقامات قانون منظورکیاگیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں مدرسوں کے خلاف کارروائی غیر دستوری ہے۔حکومت اگر واقعی مدرسوں کا سروے کرانا چاہتی ہے تو وہ تمام مندروں‘گرجاگھروں اورمساجد کا سروے کرائے‘اس سوال پرکہ کے سی آراپنی قومی سیاسی جماعت کاکب اعلان کرئیں گے اور وہ کیا کے سی آر کی تائید کریں گے؟صدر مجلس نے کہاکہ انہیں اس بات سے کیا لینادینا ہے۔

آپ کے سی آر سے ہی بات کرلیں‘ غلام نبی آزاد کی جانب سے دیاگیا بیان کہ دفعہ 370 کی بحالی ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے‘اسدالدین نے کہاکہ غلام نبی آزاد کویہی بات سری نگر کے لال چوک پر کہنا چاہئے۔