طنز و مزاحمضامین

ہم بھی پاگل ہیں….

نصرت فاطمہ

ارے ارے چونکیے مت!! ہم اُس پاگل پن کی بات نہیں کررہے جس میں عقلی افعال میں خلل واقع ہوجائے اور ہم اپنا شعور کھو بیٹھے ہوں (خدانخواستہ) بلکہ ہم تو تحریری کام سے وابستہ ہی اس لیے ہیں کہ اپنے سوتے جاگتے شعور کو کچھ دیر کے لیے مکمل جگائے رکھیں۔
عمر کا اک حصہ کرکے دانائی کے نام
ہم بھی اب یہ سوچ رہے ہیں پاگل ہو جائیں
آج ہم نے سوچا کہ ہر وقت دانائی اور عقل کی باتیں.. آج پاگل پن کی بات کرتے ہیں۔
آج کے دور کی بات کریں تو کون پاگل نہیں ، اوہ معاف کیجئے گا، ہمارا مطلب ہے کہ کون نہیں ہے ذہنی مریض.. یہ اور بات کہ ماننے کو کوئی تیار نہیں۔ دفتر ہو یا گھر، کام کا اسٹریس یا کوئی صدمہ کوئی پریشانی کسی بھی نارمل انسان کو ذہنی مریض بناسکتی ہے۔ بعض اوقات کسی فردکو پتا نہیں چلتا کہ وہ کب اور کیسے کسی پریشانی میں گرفتار ہوگیا۔ بس، اسے اپنے دماغ پر بوجھ یا بے چینی سی محسوس ہوتی ہے۔بعد ازاں ،یہ کیفیات اسے کسی پَل چین لینے نہیں دیتیں۔زندگی کے مسائل اور مشکلات معمول کی بات ہیں، جنہیں ہم روک نہیں سکتے، لیکن بعض اوقات زندگی میں پیش آنے والے حالات کی وجہ سے ایک نارمل انسان بھی کسی ذہنی مرض میں مبتلاہوسکتا ہے۔ اس بیچارے کو مزید خفت تب اٹھانی پڑتی ہے جب وہ آپ کے مخاطب کرنے پر فوری متوجہ نہ ہو۔ ”ارے کدھر ہے میاں، طبیعت تو ٹھیک ہے“ یا پھر اگر اس کے چہرہ مبارک سے بیزاری سی ظاہر ہوجائے تو مزید سوال.. ”کیا ہوا جی، بارہ بجرے صورت پہ“، ”اخلاق اچ نیں ہے لوگوں میں، بات اچ نیں کررے” غرور آگیا تمارے کو "یا پھر یہ کہ کھانا نیں کھائے، صورت اتر گئی۔“ اس قسم کے تبصرے تو عام ہیں۔ہم کچھ اتنے سنگ دل ہو چکے ہیں کہ نفسیاتی مسائل کو مرض تو کسی صورت نہیں مانتے۔ ” ارے سب بنالیے سو ہے طبیعتوں کو۔ دین سے دوری ہے یہ۔ نماز پڑھو، قرآن پڑھو، دعا کرو اللہ سے۔“ جی ہاں! بالکل ٹھیک۔ کسی بھی پریشانی میں صبر اور نماز سے مدد لینے کا حکم ہے، لیکن ایک پریشان آدمی کو آپ کی نصیحتوں کے ساتھ ، آپ سے دو لفظ کہہ لینے کی حاجت ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ نرم لہجے میں نصیحت ضرور کیجئے۔
ڈاکٹر اس معاملہ میں کہتے ہیں کہ ایک تو معلوم ہونا ضروری ہے کہ ذہنی صحت کے بگڑنے کی کیا علامات ہیں۔ انہیں روز مرہ کی بنیاد پر مینج کرنا، جسمانی ورزش کرنا، خوراک کا خیال رکھنا، تعلقات بہتر بنانے کی کوشش اور زندگی میں توازن کے ساتھ ساتھ عبادت کے لیے وقت نکالنا ذہنی صحت کے لیے اہم ہیں۔ اور حال پوچھنے والے کا کیا تبصرہ کرنا۔ مریض خود اپنی بےچارگی کچھ یوں ظاہر کرتے ہیں۔ ”کیسا کیسا کی ہورا، ”خالی اکیلے پڑے ہوئے رہنا دل بولرا “، ”ہول ہول ہورا”،” تھنڈے پسینے آرے”،” خالی خالی غصہ آرا”،” مارنا دل بولرا”، "ہیبت ہوری”.. یہ ساری علامات نفسیاتی مسائل کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ڈیپریشن، اینگزایٹی، اسٹریس ان کے بس کچھ بھلے سے نام ہیں۔ یہ علامات تو ہم میں سے ہر ایک میں پائی جاتی ہیں اور اگر تدارک نہ کیا جائے تو بہت دفعہ خطرناک بھی ہوجاتی ہیں۔ معاشرے میں پھیل رہی بد سکونی، لڑائی جھگڑے، نشہ آور اشیاءکا استعمال یہ سب اس کے سائڈ ایفیکٹس سمجھ لیں اور اگر آپ کو ذہنی معالج کی ضرورت ہو تو ضرور رابطہ کریں بنا کسی جھجھک اور شرم کے اور اگر آپ کو کسی کے طعنے یا طنز کاڈر ہے تو انہیں بھی ساتھ لے جائیں۔ انہیں بھی معالج کی ضرورت ہے۔ اس تعلق سے ایک واقعہ پیش خدمت ہے۔
1960 میں ترکی کے شہر میں واقع پاگل خانے سے چوکیداروں کی لاپرواہی کی بناء پر پاگل خانے کے کھلے ہوئے دروازے سے موقع پا کر 423 پاگل فرار ہو گئے۔ شہر کی سڑکوں پر پاگلوں نے اودھم مچا دیا، بد نظمی اور ہڑبونگ مچ گئی۔ ہسپتال کی طرف سے شہر کی انتظامیہ کو اطلاع ملی۔ماہرین مسئلے کے حل کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ فوری طور پر ایک بڑے ماہر نفسیات کو بلوا لیا گیا۔
ماہر نفسیات نے حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے فوراً ایک سیٹی منگوائی۔ ہسپتال کے عملے اور انتظامیہ کے کچھ چھ لوگوں کو چھکڑا بنا کر اپنے پیچھے لگایا گاڑی بنائی اور وسل بجاتے چھک چھک کرتے سڑک پر نکل آیا۔ ماہر نفسیات کا تجربہ کامیاب رہا۔ سڑک پر چلتے پھرتے مفرور پاگل ایک ایک کر کے گاڑی کا حصہ بنتے گئے۔ شام تک ماہر نفسیات ڈاکٹر صاحب سارے پاگلوں کی گاڑی بنا کر ہسپتال لے آئے۔ انتظامیہ نے پاگلوں کو واپس اُن کے وارڈز میں بند کیا اور ڈاکٹر صاحب کا شکریہ اداکیا۔
مسئلہ شام کو اس وقت بنا جب پاگلوں کی گنتی کی گئی تو 612 پاگل شمار ہوئے جبکہ ہسپتال سے صبح کے وقت صرف 423 پاگل فرار ہوئے تھے۔
ویسے نفسیاتی مسائل کی بات کریں تو نہ صرف عام آدمی بلکہ دنیا کی مشہور ترین شخصیات بھی ان سے متاثر نظر آتی ہیں۔ حال ہی میں اداکار رنویر سنگھ ایسے ہی کچھ ذہنی مرض میں مبتلا نظر آئے کہ انہوں نے بنا کپڑوں کے نہ صرف فوٹو شوٹ کروایا بلکہ انہیں سوشل میڈیا پر اپلوڈ بھی کردیا۔ہم تو سڑکوں پر بھٹکتے ایسے افراد کو دیکھ کر مخبوط الحواس یا پاگل سمجھ لیتے ہیں، لیکن اداکار نے ثابت کردیا کہ پاگل صرف سڑکوں پر نہیں ہوتے….!