امریکہ و کینیڈا

ہندوستان میں مسلمانوں سے بدسلوکی‘ حقوق انسانی تنظیم کی تنقید

حقوق انسانی نگرانی کار تنظیم نے بتایا کہ ہندوستان میں سرکاری عہدیداران ان مسلمانوں کے خلاف سرسری اور ناروا سلوک کے ساتھ سزا کا استعمال کر رہے ہیں۔

نیویارک: حقوق انسانی نگرانی کار تنظیم نے بتایا کہ ہندوستان میں سرکاری عہدیداران ان مسلمانوں کے خلاف سرسری اور ناروا سلوک کے ساتھ سزا کا استعمال کر رہے ہیں۔

جنہوں مبینہ طورپر قانون شکنی کی ہو۔ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر حکومت متعدد ریاستوں میں سرکاری عہدیدااروں نے کسی قانونی اجازت کے بغیر مسلمانوں کے گھروں اور جائیدادوں کومنہدم کردیا اور حال ہی برسر عام ایک ہندو تہوار میں خلل اندازی پر ایک مسلمان کو کوڑے لگائے گئے۔

اس نے بتایا کہ کئی ہندوستانی ریاستوں میں سرکاری عہدیداران سرسری سزا کی حیثیت سے مسلمانوں کے خلاف تشدد استعمال کر رہے ہیں۔حقوق انسانی تنظیم کے جنوبی ایشائی ڈاکٹر مناکشی گنگولی نے بتایا کہ سرکاری عہدیداران کھلے طور پر قانون کی پرواہ نہیں کر رہے ہیں اور عوام کو پیام ترسیل کر رہے ہیں کہ مسلمانوں سے امتیازی سلوک کے ساتھ ان پر حملہ کئے جاسکتے ہیں۔

4اکتوبر2022کو گجرات کی ضلع کھیڑا میں پولیس نے ایک ہندو تہوار میں رسمی گربہ رقص کے دوران مبینہ طورپر سنگ باری کی پاداش میں 13افراد کو گرفتار کرلیا۔ سادہ لباس میں ایک پولیس عہدیدار کی تصویر کشی کی گئی جو بندوق کا ہولسٹر لگائے ہوئے تھا اور برسر عام لاٹھیوں سے متعدد مسلمانوں کو مار رہا تھا جبکہ دوسرے عہدیداران ایک برقی کھمبے سے ان لوگوں کو باندھے ہوئے تھے۔

چند موافق حکومت ٹیلی ویزن نیوز نیٹ رورک نے ویڈیو دکھاتے ہوئے ان کی تعریف بھی کی تھی۔متعدد یونیفارم میں ملبوس پولیس عہدیداران نے کوڑے لگانے اور مار پیٹ کو دیکھا جبکہ مردوخواتین کا ایک ہجوم اس وقت مسرت کے ساتھ تالیاں بجارہاتھا۔ویڈیو ریکارڈنگس پر سوشیل میڈیا تنقید کے بعد ہی پولیس نے تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔

2 اکتوبر کو مدھیہ پردیش کے ضلع مند سور میں پولیس نے 19مسلمانوں کے خلاف اقدام قتل اور فساد کا مقدمہ درج کیا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے گربہ پروگرام کے دوران سنگ باری کی اور 7مسلمانوں گرفتار کرلیا۔دو دن بعد کسی قانونی اجازت کے بغیر سرکاری عہدیداروں نے تین آدمیوں کے مکانات کو منہدم کردیا جو مبینہ طورپر غیر قانونی تعمیر کئے گئے تھے۔

مدھیہ پردیش ضلع کھرگون آنند اور سابر کانتا ضلع گجرات اور دہلی کے پڑوسی علاقہ جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ جھڑپوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اچانک جائیدادوں کو منہدم کردیا جن میں بیشتر جائیدادیں مسلمانوں کی تھی۔سرکاری عہدیداروں نے ان کو غیر قانونی قراردیا تھا۔