مشرق وسطیٰ

ڈی پورٹ ہوجانے والوں پر نئی پابندی‘ سعودی قانون میں تبدیلی

سعودی عرب کے محکمہ جوازات نے مملکت سے ڈی پورٹ ہوجانے والوں کی دوبارہ واپسی کے نئے قوانین سے متعلق وضاحت کی ہے۔

ریاض: سعودی عرب کے محکمہ جوازات نے مملکت سے ڈی پورٹ ہوجانے والوں کی دوبارہ واپسی کے نئے قوانین سے متعلق وضاحت کی ہے۔

متعلقہ خبریں
سعودی عرب میں پانچ پاکستانیوں کو سزائے موت دے دی گئی
سعودی عرب کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
سعودی عرب میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں
جدہ میں سرید ھربابو کا آرامکو اور الشریف گروپ سے تلنگانہ میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال

اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سنہ 2012 میں شعبہ ترحیل (ڈیپوٹیشن) کے ذریعے ملک آیا تھا کیا اب دوبارہ سعودی عرب جاسکتا ہوں؟

جوازت نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس جوازات کے قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے حوالے سے بھی وضاحت کی گئی ہے جس کے مطابق وہ غیر ملکی جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہو انہیں مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا گیا ہو یعنی انہیں شعبہ ترحیل کے ذریعے فنگرپرنٹ لینے کے بعد ملک بدر کیا گیا ہو، ان کا ریکارڈ جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں فیڈ کردیا جاتا ہے ایسے غیر ملکی کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔

خیال رہے کہ نئے سسٹم کے نفاذ سے قبل جن غیرملکیوں کو مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا تھا ان پر محدود مدت کے لیے مملکت آنے کی پابندی عائد کی جاتی تھی۔

جوازات کے مطابق ماضی میں عائد کی جانے والی پابندی کے حوالے سے ڈی پورٹ ہونے والے فرد کو مطلع کردیاجاتا تھا، تاہم نئے قانون کے نفاذ کے بعد اب ایسے افراد کو تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔