حیدرآباد

150 سالہ تاریخی مدرسہ عالیہ کی پرشکوہ عمارت زبوں حالی کا شکار

مدرسہ عالیہ گن فاؤنڈری کا شمار حیدرآباد کے قدیم مدارس میں ہوتا ہے۔ اس مدرسہ کو سالارجنگ اول نے 1872 میں تعمیر کروایا تھا۔

حیدرآباد: مدرسہ عالیہ گن فاؤنڈری کا شمار حیدرآباد کے قدیم مدارس میں ہوتا ہے۔ اس مدرسہ کو سالارجنگ اول نے 1872 میں تعمیر کروایا تھا۔

چند یوم قبل اس مدرسہ کی 150 ویں یوم تاسیس تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مدرسہ عالیہ کے سابق طلبہ نے شرکت کی۔ ریاستی حکومت اور محکمہ تعلیم کی لاپرواہی کے باعث اس قدیم تاریخی عمارت کے کھنڈر میں تبدیل ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ مدرسہ عالیہ کی قدیم عمارت خستہ ہوگئی ہے۔

بلڈنگ کے کچھ کلاس روم اور دیگر رومس ٹوٹ چکے ہیں‘ جبکہ چھت اور دیواریں منہدم ہوچکی ہیں۔ مدرسہ کے احاطہ میں کچرے کے انبار لگے ہوئے ہیں اور جھاڑیاں بھی اُگ آئی ہیں۔ دیواروں میں دراڑیں پڑچکی ہیں۔ یہ عمارت کبھی بھی گرسکتی ہے۔ مدرسہ کے 150 ویں یوم تاسیس میں شرکت کرنے والے طلبہ نے بتایا کہ مدرسہ عالیہ کا شمار حیدرآباد کے بہترین مدرسوں میں ہوتا تھا۔

اس مدرسہ میں انگلش میڈیم میں تعلیم دی جاتی تھی جس میں انگلش‘ اردو‘ ہندی‘ سائنس ودیگر مضامین شامل تھے۔ ملک آزاد ہونے کے بعد اس میں اب انگلش میڈیم اور تلگو میڈیم میں تعلیم دی جاتی ہے۔ بلڈنگ کی خستہ حالت کے باعث انتہائی کم طلبہ مدرسہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس مدرسہ میں شاہی خاندان‘ نواب خاندان اور معزز گھرانوں کے طلبہ تعلیم حاصل کرتے تھے۔

مدرسہ میں طلبہ سے انتہائی کم فیس لی جاتی تھی۔ تعلیم کے ساتھ مختلف کھیلوں کی بھی تربیت دی جاتی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مدرسہ عالیہ بہت وسیع تھا‘ اس مدرسہ کی عمارت کا کچھ حصہ محکمہ زراعت اور دیگر سرکاری محکموں کے حوالے کردیا گیا ہے۔ جس کے باعث اس مدرسہ کی خوبصورتی میں کمی ہوگئی ہے۔ متحدہ آندھراپردیش کے حکمرانوں اور موجودہ تلنگانہ حکومت نے بھی مدرسہ عالیہ کی عمارت کی دیکھ بھال کرنے کے لئے کوئی توجہ نہیں دی۔

بتایا جاتا ہے کہ اولیائے طلبہ نے بھی اسکول کی خستہ حالت کے بارے میں حکومت کو توجہ دلائی تھی لیکن تلنگانہ حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ مدرسہ کے سابق طلبہ نے کہا کہ مدرسہ کی خستہ حالت دیکھ کر انہیں بہت دکھ پہونچا ہے۔

سابق طلبہ نے چیف منسٹر کے سی آر اور وزیر تعلیم پی سبیتا اندرا ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ مدرسہ عالیہ کی قدیم بلڈنگ کی تعمیرو مرمت اور تزئین نو کا کام جلد شروع کرکے اس عمارت کو خوبصورت بنائیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت حیدرآباد کے تاریخی عمارتوں کو تعمیر نو نہیں کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کا مقصد حیدرآباد کے قدیم عمارتوں کو ختم کرنا ہے تاکہ یہاں کی قدیم تہذیب کو ختم کیا جاسکے۔

جبکہ اس طرح کی قدیم عمارتوں کی تزئین نو کرنے سے ملک اور بیرون ممالک کے سیاح حیدرآباد کی قدیم عمارتوں کو دیکھنے آئیں گے۔ جس سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور اس کے ذریعہ مقامی لوگوں کو بھی روزگار حاصل ہوسکے گا۔