حیدرآباد میں آلودہ پانی سے 2 افراد کی موت، واقعہ کی تردید
واٹر بورڈ نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں۔ واٹر بورڈ کی جانب سے سربراہ کیا جانے والا پانی محفوظ ہے۔ اس پانی کو 3 مراحل میں صاف و شفاف کرنے کے بعد ہی سربراہ کیا جاتا ہے۔
حیدر آباد: حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ نے میلار دیو پلی میں آلودہ پانی پینے سے 2 افراد کی موت کے واقعہ پر وضاحت کی ہے کہ واٹر ورکس کے حکام نے اِس واقعہ کی ابتدائی تحقیقات کی ہے۔
اس سلسلہ میں ای ڈی ستیہ نارائنہ جنرل منیجر کوالٹی کنٹرول نے متاثرہ علاقہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر کے قریب پائپ لائنوں کے ذریعہ فراہم کردہ پانی اور صارفین کے گھروں کے قریب جمع ہونے والے پانی میں کوئی آلودگی نہیں پائی گئی۔
بنیادی طور پر یہ پتہ چلا کہ جاریہ ماہ کی 8 تاریخ کو آبرسانی کے سنٹرل لیباریٹری کے نمونے کے ٹسٹ میں اور پانی میں کوئی نقصان دہ شئے نہیں پائی گئی۔ آج صبح بھی کوالٹی کنٹرول کے اسٹاف نے صاف پانی کے جو نمونے جمع کئے تھے، ان میں کوئی جراثیم نہیں پائے گئے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ دو افراد کی موت کی وجہ واٹر بورڈ کی جانب سے سربراہ کیا جانے والا صاف پانی آلودہ نہیں ہے۔ مغل کالونی کے جن مکانات کے قریب یہ واقعہ پیش آیا وہاں سے جمع کئے ہوئے نمونے بھی پینے کے لئے موزوں پائے گئے۔
واٹر بورڈ نے وضاحت کی ہے کہ متوفی آفرین سلطانہ اور محمد قیصر گزشتہ ایک ہفہت سے دیگر طبی وجوہات میں مبتلا تھے جس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا جب میٹرو واٹر بورڈ کی جانب سے ان دواخانوں کے ریکارڈ کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ ان وجوہات کے حامل افراد کا ان دواخانوں میں علاج نہیں ہوا تھا۔
واٹر بورڈ نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں۔ واٹر بورڈ کی جانب سے سربراہ کیا جانے والا پانی محفوظ ہے۔ اس پانی کو 3 مراحل میں صاف و شفاف کرنے کے بعد ہی سربراہ کیا جاتا ہے۔ واٹر بورڈ کے عہدیدار اس سلسلہ میں افواہیں پھیلانے والو ں کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرنے پر غور کررہے ہیں۔