بی آر ایس کے 26 ارکان اسمبلی کا بی جے پی سے ربط:بنڈی سنجے
سنجے کمار نے کہا کہ بی آر ایس کے 26 ایم ایل ایز نے بی جے پی سے رابطہ کیا ہے، لیکن اگر وہ بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے رکنیت اسمبلی کے عہدوں سے استعفیٰ دینا ہوگا۔

حیدر آباد: مرکزی مملکتی داخلہ بنڈی سنجے کمار نے کہا کہ بی آر ایس ایم ایل ایز کے بی جے پی میں شامل ہونے کی صورت میں تلنگانہ میں ضمنی انتخابات کے انعقاد ممکن ہے۔ سنجے کمار نے کہا کہ بی آر ایس کے 26 ایم ایل ایز نے بی جے پی سے رابطہ کیا ہے، لیکن اگر وہ بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے رکنیت اسمبلی کے عہدوں سے استعفیٰ دینا ہوگا۔
تاہم بی آر ایس کے 38 ایم ایل ایز میں سے پہلے ہی 7 ایم ایل ایز اور 6 ایم ایل سیز کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں۔ اب بی آر ایس کے پاس 31 ایم ایل ایز ہیں۔ سنجے نے کہا کہ بی آر ایس کے 26 ایم ایل ایز بی جے پی کے ساتھ رابطہ میں ہیں لیکن بی جے پی میں شامل ہونے سے پس و پیش کررہے ہیں کیونکہ بی جے پی چاہتی ہے کہ وہ اپنے ایم ایل اے کے عہدوں سے استعفیٰ دے دیں۔
اس دوران سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی آر ایس کے کچھ ایم ایل ایز بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر کانگریس بی آر ایس کے 26 ایم ایل ایز کو اس میں شامل کرتی ہے اور بی آر ایس ایل پی کو کانگریس میں ضم کردیتی ہے تو اس کے پاس 38 بی آر ایس ایم ایل ایز میں سے دو تہائی ہوں گے۔
اس کے بعد بی آر ایس کے پاس صرف 12 ایم ایل ایز باقی رہیں گے اور بی جے پی باقی بی آر ایس ایم ایل ایز کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ تاہم، یہاں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی دو تہائی اکثریت کا کھیل کھیلے گی یا انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کرے گی۔
اگر بی جے پی دو تہائی اکثریت کے کھیل کا انتخاب کرتی ہے تو اسے بچ جانے والے 12 ایم ایل ایز میں سے 8 بی آر ایس ایم ایل ایز کی ضرورت ہوگی۔ پھر بی آر ایس کے 8 ایم ایل ایز کو اپنے ایم ایل اے کے عہدوں سے استعفیٰ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
اگر بی جے پی واقعی ان سے استعفیٰ دلوانا ا چاہتی ہے تو ریاست میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔ یہاں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بی آر ایس ایم ایل ایز اپنے رکنیت اسمبلی چھوڑنے کی ہمت کریں گے اور دوبارہ الیکشن کا سامنا کریں گے؟
یہ سب بی آر ایس ایم ایل ایز پر منحصر ہے جو بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی آر ایس کا کوئی بھی ایم ایلایز دوبارہ انتخابات کا سامنا کرنے تیار نہیں ہوگا۔