مشرق وسطیٰ

قازقستان میں حجاب پر مکمل پابندی لگادی گئی

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ قانون خاص طور پر مسلم خواتین کے نقاب کو نشانہ بنا رہا ہے۔ صدر توقایف پہلے بھی قومی لباس کی اہمیت پر زور دے چکے ہیں اور لوگوں کو قازق ثقافت کی نمائندگی کرنے والے لباس پہننے کی ترغیب دی ہے۔

آستانا:وسطی ایشیائی ملک قازقستان نے عوامی مقامات پر چہرہ چھپانے والے تمام قسم کے لباس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ صدر قاسم جومارت توقایف کے دستخط کے بعد نئے قانون کے تحت اب کوئی بھی شخص عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہن سکے گا جو چہرے کی شناخت میں رکاوٹ بنے۔

متعلقہ خبریں
قازقستان ہاسٹل میں آتشزدگی، 13 افراد ہلاک
قازقستان نے امریکی حکومت کی ویب سائٹ کو بلاک کر دیا

حکومتی ترجمان کے مطابق یہ پابندی کسی خاص مذہبی لباس تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر اس پوشاک پر لاگو ہوگی جو عوامی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہو یا شناخت کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرے۔ تاہم طبی ضروریات، موسمی حالات، کھیلوں کی سرگرمیوں یا ثقافتی تقریبات کے دوران اس پابندی میں رعایت دی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ قانون خاص طور پر مسلم خواتین کے نقاب کو نشانہ بنا رہا ہے۔ صدر توقایف پہلے بھی قومی لباس کی اہمیت پر زور دے چکے ہیں اور لوگوں کو قازق ثقافت کی نمائندگی کرنے والے لباس پہننے کی ترغیب دی ہے۔

قازقستان کا یہ قدم وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہے جہاں پہلے ہی ایسے قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں۔ یہ اقدام خطے بھر میں مذہبی اظہار اور ثقافتی شناخت کے درمیان کشمکش کی ایک نئی جہت کو اجاگر کرتا ہے۔

اس قانون کے نفاذ کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ریاست کو مذہبی اظہار پر قدغن لگانے کا حق حاصل ہے، یا یہ سیکولرزم کے نام پر انفرادی آزادیوں پر پابندی ہے؟ اس معاملے پر ملک بھر میں بحث جاری ہے اور ماہرین سماجیات، مذہبی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے درمیان مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔