حیدرآباد

وقف بورڈ کے اجلاس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف قرارداد منظور

صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے آج کہا کہ وقف بورڈ کے اجلاس میں وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔

حیدرآباد: صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے آج کہا کہ وقف بورڈ کے اجلاس میں وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس ترمیمی بل کے ذریعہ مرکز‘ وقف بورڈ کی شناخت ختم کرنے کی سازش کررہاہے۔حکومت وقف ترمیمی بل میں تقریباً 40 تا 42 ترامیم کرنا چاہتی ہے۔ ہمارے آباء واجداد نے ان جائیدادوں کو اللہ کے نام پر وقف کیا ہے۔

صدرنشین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی نے پیر کے روز دفتر حج ہاوز میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج تلنگانہ وقف بورڈ کا اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں رکن پارلیمنٹ ورکن بورڈ اسد الدین اویسی‘ ارکان ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری‘ ملک معتصم خان‘ سکریٹری ٹمریز عائشہ مسرت خانم‘ ایم اے مقیت کے علاوہ دیگر شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ مرکز کی این ڈی اے حکومت نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل 2024 پیش کیا ہے۔ انڈیا اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان نے اس بل کی مخالفت کی اور ایم پیز کے مطالبہ پر مرکز جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو یہ بل روانہ کیا ہے۔ وہ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت پر انڈیا اتحاد کے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ملک کی واحد پہلی ریاست ہے جس نے وقف بورڈ کے اجلاس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ وقف بورڈ‘ کانگریس حکومت والی ریاستوں کے وقف بورڈ کے صدورنشین اور سی ای او کا اجلاس منعقد کرے گا۔ جس میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں قرارداد منظور کرکے جے پی سی کو روانہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت وقف بورڈ کے تمام اختیارات اضلاع کے کلکٹرس کو حوالہ کرنا چاہتی ہے جس سے وقف بورڈ کے اختیارات ختم ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابق میں مودی حکومت‘ این آر سی نافذ کرنے کا اعلان کرکے مسلمانوں کی شہریت پر حملہ کرنا چاہتی تھی‘ اب وہ وقف ترمیمی بل کے ذریعہ مسلمانوں کو وقف جائیدادوں کو غیرقانونی طریقہ سے حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے این ڈی اے میں شامل سیکولر جماعتوں اور بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار اور آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو سے خواہش کرتے ہیں کہ وہ وقف ترمیمی بل کی مخالفت کریں۔

رکن بورڈ ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری نے کہا کہ محکمہ امور مذہبی سے انڈومنٹ اور وقف بورڈ کو علحدہ کردیا گیا تھا۔ سابق حکومت نے انڈومنٹ کو عدالتی اختیارات دیئے تھے۔ اس طرح کے اختیارات وقف بورڈ کو نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جس نے پارلیمانی انتخابات میں 400 پارلیمانی نشستیں حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔

اب وہ مسلمانوں سے انتقام لینے کے لئے وقف ترمیمی بل لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو جو مرکز کی این ڈی اے حکومت کی غیر مشروط تائید کررہے ہیں‘ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس وقف ترمیمی بل کی مخالفت کریں۔

رکن ایم اے مقیت نے اس بل کو غیر جمہوری قرار دیا۔ ایک اور رکن ملک معتصم خان نے کہا کہ مرکزی حکومت وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعہ وقف کی جائیدادوں کو تباہ کرنے کی سازش کررہی ہے۔ اس بل میں ترقی اور تحفظ کی کوئی بات نہیں ہے۔

a3w
a3w