ایشیاء
ٹرینڈنگ

ڈائنا سور سے مشابہت رکھنے والا خوفناک پرندہ دریافت

سائنس دانوں نے کہا کہ انہوں نے صوبہ فوجیان میں جراسک دور کے ایک ڈائنا سور کا فوسل دریافت کیا ہے، جسے انہوں نے ’فوجیانوینیٹر پروڈیگیوسس‘ کا نام دیا ہے۔

بیجنگ: ماہرین آثار قدیمہ نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا ہے کہ انہوں نے چین میں تحقیق کے دوران ایک ایسا پرندہ دریافت کیا ہے جو دیکھنے میں ڈائنا سور سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔

متعلقہ خبریں
ہند۔چین معاہدہ کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں: راشدعلوی
اجتماعی قبر سے ایک ہزار ڈھانچے دریافت، ماہرین دنگ رہ گئے
چین کی بادشاہت کے ساتھ پیرس اولمپکس کا اختتام
مالدیپ کے صدر کاچین اور ہندوستان سے اظہار تشکر
مودی کے دورہ اروناچل پردیش پر چین کا احتجاج

تحقیق کے مطابق جنوب مشرقی چین میں 148 سے 150 ملین سال قبل ایک عجیب و غریب مرغ کے سائز کا لمبی ٹانگوں اور بازوؤں والا پرندوں جیسا ڈائنا سور بھی تھا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس مخلوق میں ایک حیران کن اناٹومی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ یا تو تیز بھاگنے والا تھا یا جدید لمبی ٹانگوں والے پرندوں جیسا طرز زندگی رکھتا تھا۔

سائنس دانوں نے کہا کہ انہوں نے صوبہ فوجیان میں جراسک دور کے ایک ڈائنا سور کا فوسل دریافت کیا ہے، جسے انہوں نے ’فوجیانوینیٹر پروڈیگیوسس‘ کا نام دیا ہے۔ سائنس دانوں یہ اہم دریافت پرندوں کی ابتدائی تاریخ کے اہم ارتقائی مراحل کا اشارہ دیتی ہے۔

چائنیز اکیڈمی کے انسٹی ٹیوٹ آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی کے مطالعہ کے رہنما من وانگ جنہوں نے اس تحقیق کی قیادت کی نے وضاحت کی کہ فوزیانوینیٹر کی درجہ بندی اس کے عجیب و غریب ڈھانچے کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم پرندوں کی تعریف کیا کرتے ہیں۔

جب فوزیانوینیٹر کو بیان کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو وانگ نے جواب دیا کہ میں اسے عجیب کہوں گا کیونکہ یہ کسی بھی پرندے سے ملتا جلتا نہیں ہے۔

فوسل جو گذشتہ اکتوبر میں دریافت ہوا تھا، کافی حد تک مکمل ہے لیکن اس میں جانور کی کھوپڑی اور اس کے پاؤں کے کچھ حصے نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اس کی خوراک اور طرز زندگی کی تشریح کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

اس کی لمبی ٹانگوں والی اناٹومی کی بنیاد پر محققین نے دو ممکنہ طرز زندگی کا اندازہ لگایا ہے۔ یہ یا تو دوڑتا تھا یا پھر جدید بگلوں کی طرح دلدلی ماحول میں گھومتا تھا، وانگ نے مزید کہا کہ میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بھاگنے والا پرندہ تھا۔

ڈائنا سور کے ارتقاء میں ایک قابل ذکر واقعہ اس وقت پیش آیا جب تھیروپوڈس کے نام سے جانے جانے والے نسب سے چھوٹے پنکھوں والے دو ٹانگوں والے ڈائنا سور نے جراسک کے آخر میں پرندوں کو جنم دیا، جس میں قدیم ترین پرندہ – آرکیوپٹریکس – تقریباً 150 ملین سال پہلے جرمنی میں موجود تھا۔

سائنس دان پرندوں اور غیر ایویئن ڈائنا سور کی اصلیت کے بارے میں بہتر تفہیم کے خواہاں ہیں جن میں پرندوں جیسی خصوصیات تھیں، جبکہ پرندوں کی تاریخ کے ابتدائی باب اب بھی فوسلز کی کمی کی وجہ سے مبہم ہیں۔

یاد رہے کہ آرکیوپیٹرکس کے بعد ایک کوّے کے سائز کے پرندے کے فوسل پہلی بار 19ویں صدی میں ملے تھے جس کے دانت، لمبی ہڈی کی دم اور کوئی چونچ نہیں ہے۔ اس کے بعد کے پرندوں کے فوسل ریکارڈ میں ظاہر ہونے سے پہلے تقریباً 20 ملین سال کا وقفہ ہے۔