جہدکار امشالہ سوامی چل بسے
وہ اپنے مکان میں جمعہ کے روز بیاٹری سے چلنے والی ایک گاڑی سے گرپڑے تھے جس کے سبب ان کے سرپر شدید چوٹیں آئیں تھی۔ ہفتہ کی صبح انہیں خون کی الٹیاں ہوئیں اور چند گھنٹوں کے بعد وہ چل بسے۔ سوامی جل سادھنا سمہا کے طویل احتجاج کا حصہ تھے۔
حیدرآباد: ضلع نلگنڈہ کے 37 سالہ امشالہ سوامی ہفتہ کے روز چل بسے وہ، نلگنڈہ فلورسیس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے جدوجہد کرنے والے کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انہوں نے ضلع نلگنڈہ کے مری گڈ ہ منڈل کے موضع مشیوانا گڑم میں اپنے مکان میں آخری سانس لی۔
وہ اپنے مکان میں جمعہ کے روز بیاٹری سے چلنے والی ایک گاڑی سے گرپڑے تھے جس کے سبب ان کے سرپر شدید چوٹیں آئیں تھی۔ ہفتہ کی صبح انہیں خون کی الٹیاں ہوئیں اور چند گھنٹوں کے بعد وہ چل بسے۔ سوامی جل سادھنا سمہا کے طویل احتجاج کا حصہ تھے۔
سال2002 میں سوامی کو اس وقت بہت زیادہ شہرت ملی جبکہ ان کی تصویر، اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے ٹیبل پر رکھی ہوئی تھی۔ دراصل وہ، اجنا جیوں کے وفد کے ساتھ فلور سیس کے مسئلہ کی سنگینی سے واجپائی کو واقف کرانا چاہتے تھے۔
امشالہ سوامی، فلورسیس سے متاثرہ افراد کے وفود کا بھی حصہ تھے۔ انہوں نے مختلف وفود کے ساتھ مختلف چیف منسٹرس سے ملاقاتیں کیں اور اس مسئلہ کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں یادداشتیں بھی پیش کیں۔
حالیہ دنوں امشالہ سوامی اس وقت خبروں کی زینت بنے جبکہ ریاستی وزیر بلدی نظم نسق و شہری ترقیات کے ٹی آر نے انہیں ڈبل بیڈروم مکان کے ساتھ گذر بسر کیلئے سیلون کی دکان لگانے کیلئے انہیں فنڈس منظور کئے۔
کے ٹی آر نے ان کے ڈبل بیڈروم والے گھر بھی گئے اور سوامی کے ساتھ لنچ بھی کیا تھا۔ کے ٹی آر نے یہ دورہ گزشتہ سال منگوڈ ضمنی انتخابات سے قبل کیا تھا۔