مسلم خاندان کو جان بوجھ کر کار سے کچلنے والے سفید فام کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
23 سالہ نیتھانیل ویلٹ مین کو نومبر میں جان بوجھ کر چار افراد قتل کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ واقعے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے افضال کی تین نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد ہلاک اور ایک بچہ زخمی ہو گیا تھا۔
اٹاوا: کینیڈا میں مسلم خاندان کو جان بوجھ کر اپنی گاڑی تلے کچلنے والے سفید فام شخص کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کینیڈا میں یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا فیصلہ ہے جو نسلی تفاخر اور دہشت گردی کے تعلق کی بنا پر سنایا گیا ہے۔
23 سالہ نیتھانیل ویلٹ مین کو نومبر میں جان بوجھ کر چار افراد کو قتل کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ واقعے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے افضال کی تین نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد ہلاک اور ایک بچہ زخمی ہو گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد ویلٹ مین نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے جان بوجھ کر اس کی پک اپ گاڑی مسلمان خاندان کے افراد پر چڑھائی تھی۔ واقعہ کے نتیجے میں 46 سالہ سلمان افضال، ان کی اہلیہ مدیحہ سلمان، 15 سالہ بیٹی یمنیٰ کے علاوہ افضال کی والدہ بھی ہلاک ہو گئی تھیں، جن کی عمر 74 سال تھی۔
مقدمے میں نیتھائیل کے وکیل کی جانب سے یہ دلیل بھی دی گئی تھی کہ مجرم نے محض مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کی تھی اور وہ ذہنی طور پر مستحکم نہیں تھا۔
اس کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ شدید کشمکش کی حالت میں تھا کیونکہ اس سے قبل اس نے نشہ آور مشروم کھائے تھے۔
تاہم اونٹاریو ہائیکورٹ کی جج رینی رومرینس نے اسے سزا سنانے کے موقع پر کہا کہ اس قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کئی مہینے قبل کی گئی اور اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ حملے میں زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کیا جائے۔
جج رینی رومرینس نے ویلٹ مین کی جانب سے پولیس کو دیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نے کہا تھا کہ وہ مسلمانوں کو ڈرانا اور اجتماعی قتل کرنے والے دوسرے افراد کے نقش قدم پر چلنا چاہتا تھا اور دوسروں کو بھی قاتلانہ کارروائیوں کی ترغیب دینا چاہتا تھا۔
انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ کیس کو سمیٹا کہ ’میں نے محسوس کیا ہے کہ یہ ایک دہشت گردی کی سرگرمی تھی۔ 10 ہفتے کی سماعت کے دوران جیوری کو معلوم ہوا کہ اس نے ایک ’دہشت گردی کا منشور‘ بھی لکھا تھا جو اس کے کمپیوٹر سے ملا تھا اور اس میں اس نے سفید فام قوم کی حمایت کی تھی اور مسلمانوں سے اپنی نفرت کا اظہار کیا تھا۔
جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ حملے کے وقت ویلٹ نے ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ بھی پہنی ہوئی تھی۔ متذکرہ واقعہ 2017 میں کیوبیک سٹی کی ایک مسجد میں ہونے والی فائرنگ کے بعد سے کینیڈا میں سب سے مہلک مسلم مخالف حملہ تھا جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔