دہلی

پنون کیس، امریکہ کے الزامات پر ہندوستان کا سخت ردعمل

ارندم باگچی نے کہا کہ ہم نے اس سے پہلے بھی باہمی سیکوریٹی تعاون پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کے دوران اطلاع دی تھی کہ امریکی وفد نے منظم مجرموں‘ بندوق برداروں‘ دہشت گردوں اور دیگر کے درمیان گٹھ جوڑ کے بارے میں کچھ اطلاعات کا تبادلہ کیا ہے۔

نئی دہلی: امریکی فیڈرل پراسیکیوٹرس کی جانب سے ہندوستانی انٹلیجنس پر خالصتانی لیڈر اور ممنوعہ تنظیم سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے بانی گرپتونت سنگھ پنون کو نیویارک میں ہلاک کرنے ہندوستان کی جانب سے منصوبہ بندی اور ہدایت کا الزام عائد کئے جانے کے ایک دن بعد ہندوستانی وزارت ِ خارجہ (ایم ای اے) نے جمعرات کے روز کہا کہ یہ تشویشناک معاملہ ہے اور حکومت ِ ہند کی پالیسی کے مغائر ہے۔

متعلقہ خبریں
جنیوا میں مخالف ِ ہند پوسٹرس
کینیڈا کا اسٹڈی پرمٹ اپلیکیشن سے متعلق اہم فیصلہ
کینڈا میں مقیم ببرخالصہ کارکن دہشت گرد قرار
کینیڈا میں ایک ہفتہ کے دوران یہودیوں کے اسکول پر فائرنگ کا تیسرا واقعہ
ہندوستان نے کینیڈا کا الزام مسترد کردیا

وزارت ِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ ہم نے اس سے پہلے بھی باہمی سیکوریٹی تعاون پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کے دوران اطلاع دی تھی کہ امریکی وفد نے منظم مجرموں‘ بندوق برداروں‘ دہشت گردوں اور دیگر کے درمیان گٹھ جوڑ کے بارے میں کچھ اطلاعات کا تبادلہ کیا ہے۔

ہم ایسی اطلاعات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اس معاملہ کے متعلقہ پہلوؤں کا جائزہ لینے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کی بنیاد پر مزید ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ باگچی نے کہا کہ ہم ایسے سیکوریٹی معاملات پر مزید معلومات کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔

ایک شخص کے خلاف امریکی عدالت میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے اور مبینہ طورپر اسے ایک ہندوستانی عہدیدار سے جوڑا گیا ہے۔ یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے۔ میں اس بات کو دُہرانا چاہوں گا کہ یہ حکومت ِ ہند کی پالیسی کے مغائر ہے۔