قومی

آدھار کارڈ اب تاریخِ پیدائش کا ثبوت نہیں، تمام محکموں کو سخت ہدایات جاری، یوگی حکومت کا بڑا فیصلہ

اس خط میں واضح کیا گیا کہ آدھار کارڈ میں درج تاریخِ پیدائش صرف ایک ’’تخمینی تاریخ‘‘ ہوتی ہے، کیونکہ آدھار کارڈ بنوانے کے لیے پیدائش کا کوئی مستند دستاویز لازمی نہیں ہوتا۔ اس لیے آدھار میں دی گئی ڈی او بی کو قابلِ اعتماد یا حتمی ثبوت نہیں مانا جا سکتا۔

لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے آدھار کارڈ سے متعلق قوانین میں ایک بڑی اور اہم تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ آدھار کارڈ کو اب تاریخِ پیدائش یا پیدائشی سرٹیفکیٹ کے طور پر قبول نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں
کانگریس نے توہین کیلئے ہندو دہشت گردی کا لفظ دیا: یوگی
ہندو لوگ صرف 3 مقامات مانگ رہے ہیں:یوگی
حیدرآباد کو بھاگیہ نگر سے موسوم کرنے کاوعدہ، کشن ریڈی کی زہر افشانی
یوگی نے عتیق احمد کی اراضی پر تعمیر کردہ فلیٹس کی چابیاں حوالے کیں
کنور یاترا کے راستے پر گوشت کی فروخت ممنوع

ریاستی محکمہ منصوبہ بندی نے اس سلسلے میں تمام سرکاری محکموں کو سخت احکامات جاری کر دیے ہیں۔

حکومت کا یہ فیصلہ اُس خط کے بعد سامنے آیا جو 31 اکتوبر کو یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (UIDAI) کے علاقائی دفتر سے ارسال کیا گیا تھا۔

اس خط میں واضح کیا گیا کہ آدھار کارڈ میں درج تاریخِ پیدائش صرف ایک ’’تخمینی تاریخ‘‘ ہوتی ہے، کیونکہ آدھار کارڈ بنوانے کے لیے پیدائش کا کوئی مستند دستاویز لازمی نہیں ہوتا۔ اس لیے آدھار میں دی گئی ڈی او بی کو قابلِ اعتماد یا حتمی ثبوت نہیں مانا جا سکتا۔

خط موصول ہونے کے بعد، محکمہ منصوبہ بندی کے اسپیشل سکریٹری امیت سنگھ بنسل نے ریاست کے تمام محکموں کے پرنسپل سیکریٹریوں اور ایڈیشنل چیف سیکریٹریوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ آدھار کارڈ کو فوری طور پر تاریخِ پیدائش کے ثبوت کے طور پر قبول کرنا بند کیا جائے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ مختلف سرکاری محکمے اب تک آدھار کارڈ کو ’ڈی او بی پروف‘ کے طور پر استعمال کر رہے تھے، جو اب نئی ہدایات کے بعد ممکن نہیں رہے گا۔

UIDAI کی ہدایات کے مطابق، آدھار کارڈ کے لیے ہاسپٹل برتھ سرٹیفکیٹ، اسکول ریکارڈ یا میونسپل دستاویزات جمع کرنا لازمی نہیں ہوتا، اسی وجہ سے آدھار میں موجود تاریخِ پیدائش کو مستند نہیں مانا جا سکتا۔

ریاستی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ تاریخِ پیدائش کے ثبوت کے طور پر صرف وہ سرکاری دستاویزات ہی قابل قبول ہوں گی جو باقاعدہ منظور شدہ ہوں۔ ان میں ہاسپٹل سے جاری پیدائشی سرٹیفکیٹ، ہائی اسکول سرٹیفکیٹ، میونسپل ریکارڈ، سرکاری ملازمت کے کاغذات، پنشن، اسکالرشپ، لائسنس اور سرکاری اسکیموں سے متعلق دستاویزات شامل ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تمام محکمے ان احکامات پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور آدھار کارڈ کو کسی بھی حال میں پیدائش کی تصدیق کے طور پر استعمال نہ کریں۔