حیدرآباد

تلنگانہ:اسپتال میں مریض کو گھسیٹ کر لفٹ تک پہنچانے کا واقعہ : ویڈیو وائرل

تلنگانہ کے نظام آباد سرکاری اسپتال میں ایک غیر انسانی واقعہ پیش آیا۔چلنے پھرنے سے قاصر مریض کو اس کے رشتہ داروں نے اسٹریچر کی کمی کے سبب گھسیٹ کر لفٹ تک پہنچایا اور ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے نظام آباد سرکاری اسپتال میں ایک غیر انسانی واقعہ پیش آیا۔چلنے پھرنے سے قاصر مریض کو اس کے رشتہ داروں نے اسٹریچر کی کمی کے سبب گھسیٹ کر لفٹ تک پہنچایا اور ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔

متعلقہ خبریں
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان
لون ایپ کے ایجنٹس کی ہراسانی، ایک شخص نے خودکشی کرلی
شعبہ لائف سائنسس کیلئے50 ہزار گریجویٹس کو ہنر مند بنانے کا ہدف: سریدھر بابو

یہ واقعہ 31 مارچ کو پیش آیا اور اب اس سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ اس اسپتال میں جہاں روزانہ اوسطاً 1500 مریضوں کا او پی کے شعبہ میں علاج کیا جاتا ہے تاہم ایمرجنسی میں صرف 15 سٹریچرز ہیں۔

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی اپوزیشن لیڈروں نے اسپتال میں نامناسب سہولیات پر برہمی کااظہار کیا۔ اسی دوران اسپتال سپرنٹنڈنٹ پرتیماراج نے اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کیا۔

انہوں نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی کہ عملہ اسپتال آنے والے مریضوں سے لاپرواہی برت رہا ہے۔سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ مریض کو 31 مارچ کو اسپتال لایاگیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی لفٹ کے قریب وہ پہنچے، اس کے رشتہ داروں نے مریض کی ٹانگیں پکڑ کر اس کو کھینچا اور لفٹ تک لے گئے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عملے نے یہ منظر دیکھا اور مریض کوہیل چیئر پر لے جایا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ اسپتال کے سیکیورٹی عملے سے اس واقعہ کے بارے میں پوچھاگیا۔

وہیل چیئر لانے سے پہلے لفٹ آتے ہی مریض کو اس کے رشتہ دار گھسیٹ کر لے گئے تاہم علاج کے بعد مریض کو وہیل چیئر پر نیچے لایا گیا۔

کسی نے اس واقعہ کی ویڈیو بنا لی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا، مکمل معلومات کے بغیر، اس طرح کی ویڈیوز بنائی گئی تاکہ عوام کا سرکاری اسپتالوں سے بھروسہ اٹھ جائے۔

نظام آباد کے اس سپتال کی تلنگانہ میں ایک خاص پہچان حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ا ن لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو اسپتال کے خلاف پروپگنڈہ پھیلارہے ہیں۔

ذریعہ
یواین آئی