دہلی
ٹرینڈنگ

عاپ لیڈر منیش سسودیا 17 ماہ بعد جیل سے رہا

جیل سے باہر آنے کے بعد سسودیا سب سے پہلے سی ایم اروند کیجریوال کے گھر جائیں گے اور اپنے افراد خاندان سے ملاقات کریں گے۔ کیجریوال بھی اس معاملے میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو سابق ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سسودیا کو ضمانت دے دی۔ وہ دہلی شراب پالیسی کیس میں 17 ماہ سے تہاڑ جیل میں بند تھے۔

متعلقہ خبریں
اگزٹ پولس پر مکمل امتناع کے لئے سنجے سنگھ کا مطالبہ
شراب پالیسی کیس: کجریوال، سسوڈیا اور کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
کجریوال نے گرفتاری سے چند ہفتے قبل انسولین لینا بند کردیاتھا
سپریم کورٹ جج نے سسوڈیا کی درخواست کی سماعت سے علیحدگی اختیار کرلی
منیش سیسوڈیا کی عدالتی تحویل میں مزید توسیع

منیش سسودیا شراب گھوٹالہ میں 17 ماہ جیل میں گزارنے کے بعد آج شام جیل سے باہر آگئے۔ 17 ماہ بعد جیل سے رہا ہونے کے بعد منیش سسودیا نے کہا، "آئین بے قصور لوگوں کو بچائے گا، کیجریوال بھی باہر آئیں گے”:

 دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ سے متعلق سی بی آئی اور ای ڈی دونوں معاملات میں سسودیا کو راحت ملی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جیل سے باہر آنے کے بعد سسودیا سب سے پہلے سی ایم اروند کیجریوال کے گھر جائیں گے اور پھر اپنے افراد خاندان سے ملاقات کریں گے۔ کیجریوال بھی اس معاملے میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

منیش سسودیا کو 3 شرائط پر ضمانت دی گئی ہے۔ پہلے- انہیں 10 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے ادا کرنے ہوں گے۔ دوسرا- اپنا پاسپورٹ جمع کرانا ہوگا۔ سسودیا اس مدت کے دوران کیس کے شواہد اور گواہوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کریں گے۔ تیسرا- انہیں ہر پیر اور جمعرات کو قریبی پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونا پڑے گا۔

سسودیا پر شراب کا لائسنس لینے والوں کو فائدہ پہنچانے کا الزام ہے۔ اس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا، ان پر شراب کی دکانوں کے مالکان کو 144.36 کروڑ روپے کی چھوٹ دینے کا الزام ہے۔

ان پر یہ بھی الزام ہے کہ اس کیس کے ثبوت کو چھپانے کے لیے انہوں نے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے وزیر ہونے کے ناطے 14 فون اور 43 سم کارڈز بدلے جس سے کچھ لوگوں کو فائدہ ہوا۔

منیش سسودیا کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا، "اب وقت آ گیا ہے کہ عدالتوں کو سمجھنا چاہیے کہ ضمانت دینا ایک اصول ہے اور جیل ایک استثنا ہے۔”

سپریم کورٹ نے کہا، "نچلی عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ منیش سسودیا کی درخواستوں کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت شروع ہونے میں تاخیر ہوئی، یہ درست نہیں ہے۔ اس معاملے میں ای ڈی نے 8 چارج شیٹ بھی داخل کیں اور جب جولائی میں تحقیقات مکمل ہوئیں تو ہائی کورٹ اور نچلی عدالت نے ان حقائق کو کیوں نظر انداز کیا؟

a3w
a3w