دہلی

ابوظہبی کا سوامی نارائن مندر ہندوستان اور یو اے ای کے درمیان مضبوط ثقافتی تعلقات کا ثبوت: اوم برلا

برلا نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تہذیبی اور ثقافتی شراکت داری کی صدیوں پرانی تاریخ کا حوالہ دیا اور کہا کہ آزادی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان عوام کے درمیان رابطوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان کے دورے پر آئے متحدہ عرب امارات کے پارلیمانی وفد نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کے ساتھ ملاقات کی، جس میں مسٹر برلا نے کہا کہ سوامی نارائن مندر،ابوظہبی ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک مضبوط ثقافتی تعلقات کا ثبوت ہے۔

متعلقہ خبریں
مالدیپ کے صدر کاچین اور ہندوستان سے اظہار تشکر
عدلیہ قانون سازی نہیں کرسکتیں: جگدیپ دھنکر
سال 2022 میں 65 ہزار ہندوستانیوں کو امریکی شہریت
ہندوستان کو اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی دشمنی پر سخت تشویش
ہندوستان میں شدید غربت کا خاتمہ امریکی تھنک ٹینک کا دعویٰ

متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت کمیٹی برائے دفاع، داخلہ اور خارجہ امور کے چیئرمین ڈاکٹر علی راشد النعیمی کر رہے ہیں۔

اس موقع پر مسٹر برلا نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تہذیبی اور ثقافتی شراکت داری کی صدیوں پرانی تاریخ کا حوالہ دیا اور کہا کہ آزادی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان عوام کے درمیان رابطوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندوستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے اور وہاں کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کے شہریوں اور عوام کے درمیان رابطوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور شراکت داری کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ہندوستان میں ٹیکنالوجی، اختراعات اور سرمایہ کاری کے مضبوط امکانات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجتماعی کوششوں کی وجہ سے آج ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔

 2022 میں اپنے دورہ متحدہ عرب امارات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ پارلیمانوں کے درمیان باقاعدہ بحث اور بات چیت دونوں ممالک کے درمیان اچھی افہام و تفہیم کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے عالمی اور علاقائی مسائل پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی وفود کے باقاعدہ تبادلوں کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ باہمی بات چیت کے ذریعے دونوں ممالک کی پارلیمنٹ اپنی کامیابیوں، بہترین طریقوں اور اختراعات کو بانٹ سکتی ہے۔

 انہوں نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کی پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے درمیان باقاعدہ بحث اور مکالمے کی روایت قائم کی جائے تاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکیں۔

‘عالمی بھائی چارے’ کے ہندوستان کے جذبے کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان ترقی کی باہمی فائدہ مند شکل کو اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک ثقافتی اور تجارتی تبادلوں کی روایت کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سیاحت کو مزید فروغ دینے کی امید ظاہر کی۔

a3w
a3w