حیدرآباد میں غیر قانونی پانی کی موٹرز کے خلاف کارروائی، 64 موٹریں ضبط
یہ کارروائی HMWSSB کی جانب سے شروع کی گئی 'موٹر فری ٹیپ' مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد شہر بھر میں پانی کی منصفانہ فراہمی کو یقینی بنانا اور پانی کے ضیاع کو روکنا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد میٹروپولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (HMWSSB) نے شہر میں پانی کی پائپ لائنز سے غیر قانونی طور پر موٹر لگا کر پانی نکالنے والے 84 رہائشیوں پر کارروائی کرتے ہوئے 64 موٹریں ضبط کر لیں اور ہر ایک پر 5000 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
یہ کارروائی HMWSSB کی جانب سے شروع کی گئی ‘موٹر فری ٹیپ’ مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد شہر بھر میں پانی کی منصفانہ فراہمی کو یقینی بنانا اور پانی کے ضیاع کو روکنا ہے۔
موٹر ضبط کرنے کے سب سے زیادہ کیس آپریشن و مینٹیننس ڈویژن نمبر 6، سنتھ نگر میں سامنے آئے جہاں سے 25 غیر قانونی موٹرز پکڑی گئیں۔

ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی کے منیجنگ ڈائریکٹر اشوک ریڈی نے اپنی ٹیم کے ساتھ مدھاپور کے کاکتیہ ہلز کا دورہ کیا، جہاں سے کئی غیر قانونی موٹریں ضبط کی گئیں۔ انہوں نے فلیٹ مکینوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ 150 کلومیٹر دور سے پانی لا کر بھاری پائپ لائنز اور پمپوں کے ذریعے سپلائی کر رہا ہے، اور ایک ہزار لیٹر پانی کو صاف کرنے پر 50 روپے تک کا خرچ آتا ہے، لہٰذا اس پانی کو صرف پینے کے لیے استعمال کیا جائے۔
اشوک ریڈی نے کہا کہ جو لوگ پینے کے پانی کی لائنوں میں موٹر لگا کر پانی کھینچتے ہیں، ان کی وجہ سے دوسرے صارفین کو کم دباؤ (Low Pressure) کی شکایت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ واٹر ٹینکرز کی بکنگ پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

اشوک ریڈی نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کہیں پانی کی سپلائی کے دوران غیر قانونی موٹرز کا استعمال ہو رہا ہو تو فوراً کسٹمر سروس نمبر 155313 پر اطلاع دیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں پر 5000 روپے جرمانہ اور موٹر کی ضبطی کی کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ خصوصی مہم شہر کے تمام ڈویژنل علاقوں میں جاری رہے گی، اور اس میں ای ڈی ڈائریکٹر سے لے کر فیلڈ لیول کے لائن مین تک سب شامل ہوں گے۔ مقصد صرف ایک ہے: پانی کے ضیاع کو روکنا اور ہر شہری تک برابر پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا۔