فرانس کے مسلم اسکولوں کے خلاف کارروائی
اسلام پسندی کے خلاف فرانس کی لڑائی میں مسلم اسکول مشکل میں پھنس گئے ہیں اور اُنہیں نشانہ بنایاجارہا ہے۔ صدر فرانس ایمنول میکرون نے یہ کریک ڈاؤن اُن کے بقول فرانس میں اسلامی علیحدگی پسندی اور انقلاب اسلام کے خلاف شروع کیا ہے

پیرس: اسلام پسندی کے خلاف فرانس کی لڑائی میں مسلم اسکول مشکل میں پھنس گئے ہیں اور اُنہیں نشانہ بنایاجارہا ہے۔ صدر فرانس ایمنول میکرون نے یہ کریک ڈاؤن اُن کے بقول فرانس میں اسلامی علیحدگی پسندی اور انقلاب اسلام کے خلاف شروع کیا ہے
کیونکہ حالیہ برسوں کے دوران بیرونی اور ملک میں فروغ پانے والے ا نتہا پسندوں کی جانب سے مہلک جہادی حملے کئے گئے ہیں۔ اس کریک ڈاؤن کے تحت مسلم خانگی اسکول ایویروس کو بھی نشانہ بنایاگیا ہے
اور اُس کو دوملین یورو کے لگ بھگ سالانہ سرکاری امداد ان بنیادوں پر روک دی گئی ہے کہ وہ فرانس کی قومی تعلیم رہنمایانہ خطوط کی روشنی میں سیکولر اصولوں پر عمل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔
سیاحمے ڈینگیور نے جن کے 2بچے اس ا سکول میں پڑھتے ہیں بتایاکہ یہ ہائی اسکول بہت ہی اچھا اسکول ہے اور اس کا معیار تعلیم کافی بلند ہے۔
ایویرس اسکول کھلے ذہن کا ا سکول ہے اُسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہئے۔
میکرون نے مسلمانوں کو داغ لگانے کی تردید کی اور کہاکہ فرانس کے سماج میں اسلام کیلئے جگہ ہے تاہم حقوق ومسلم گروپس کا کہنا ہے کہ اویوروس جیسے اسکولوں کو نشانہ بنانے کا الزام یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت مذہبی آزادی پر اثر انداز ہورہی ہے اور مسلمانوں کو اُن کی پہچان بتانے کیلئے مشکل پیدا کررہی ہے۔
یہ اسکول اپنی طویل المدتی بقاء کیلئے جدوجہد کررہا ہے اور حکومت کے فیصلہ کے خلاف قانونی لڑائی لڑرہا ہے۔