دہلی

اڈانی۔ ہنڈن برگ تنازعہ پر اہم فیصلہ

سپریم کورٹ نے جمعرات کو عدالت ِ عظمیٰ کے سابق جج جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں ایک 6 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو عدالت ِ عظمیٰ کے سابق جج جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں ایک 6 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ میں دھوکہ دہی کے الزامات اور اسٹاک مارکٹس سے متعلق دیگر ریگولیٹری پہلوؤں کی وجہ سے اڈانی گروپ کے حصص کے حالیہ بحران کی تحقیقات کرے گی۔

متعلقہ خبریں
کانگریس اڈانی معاملے پر ایکسپوز ریالیوں کا انعقاد کرے گی
پارلیمنٹ کے مسلسل التواء کیلئے حکومت ہی ذمہ دار: کھرگے
ہنڈن برگ، سپریم کورٹ کا حکم مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ: عاپ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز

عدالت نے پیانل سے کہا کہ وہ اپنی رپورٹ 2 ماہ کے اندر مہربند لفافہ میں پیش کرے۔ عدالت ِ عظمیٰ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی دولت کے نقصان سے متعلق چند پی آئی ایلز (مفادِ عامہ کی درخواستیں) داخل کی گئی تھیں جن میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی طرف سے ہیراپھیری اور بدعنوانی کا الزام لگایا گیا تھا جس کی وجہ ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ ہے۔

عدالت ِ عظمیٰ نے سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کو 2 ماہ میں مکمل کرے اور موقف رپورٹ داخل کرے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سپرے کے علاوہ عدالت کے مقرر کردہ پیانل کے دیگر ارکان میں او پی بھٹ (ایس بی آئی کے سابق چیرمین)‘ جسٹس جے پی دیوادھر (بمبئی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج)‘ کے وی کامت‘ نندن نیل کانی‘ سوماشیکھرن اور سندریشن شامل ہیں۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرصدارت ایک بنچ نے مرکز‘ مالیاتی قانونی اداروں اور سیبی کے چیرپرسن کو ہدایت دی کہ وہ جسٹس سپرے پیانل کو ہرطرح کا تعاون فراہم کریں جس کو اندرون 2ماہ مہربند لفافہ میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرنی ہوگی۔

عدالت نے کہا کہ کمیٹی کی ذمہ داری صورتِ حال کا مجموعی جائزہ لینا ہوگی جس میں متعلقہ اتفاقی عوامل بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے ماضی قریب میں سیکوریٹیز کی مارکٹ میں اتار چڑھاؤ آیا۔ یہ کمیٹی‘سرمایہ کاروں میں شعور بیداری کو مضبوط بنانے کے اقدامات بھی تجویز کرے گی اور یہ تحقیقات کرے گی کہ آیا اڈانی گروپ یا دیگر کمپنیوں کے سلسلہ میں سیکوریٹیز مارکٹ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی سے نمٹنے میں کوئی ریگولیٹری ناکامی ہوئی ہے۔