حیدرآباد

”تلنگانہ، انڈیا کا افغانستان۔ کے سی آر طالبانی“: وائی ایس شرمیلا

محبوب آباد میں پولیس کی جانب سے گرفتاری اور ان کی پدیاترا کو روکنے کے چند گھنٹوں کے بعد شرمیلا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ”تلنگانہ، ہندوستان کا افغانستان اور کے سی آر طالبان“ ہیں۔

حیدرآباد: وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی صدر وائی ایس شرمیلا نے اتوار کے روز چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں (کے سی آر) کو ”طالبان“ قراردیا۔

متعلقہ خبریں
آرام گھر فلائی اوور کا چیف منسٹر کے ہاتھوں افتتاح
طاقت کے نشہ میں چور سرکش قوتیں مٹ جاتی ہیں، مسلمان تاریخ کے اوراق سے سبق لینا سیکھیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
دنیوی طاقت سے خوفزدہ ہونا جمعیۃ علماء کی فطرت نہیں : حافظ پیر خلیق احمد
ہم مصیبتوں پر یشانیوں اور برے وقت کے باوجود اللہ سے شکوہ کرنے کی بجائے ہر حال میں اس کا شکر ادا کریں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
ماہ رجب میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے : مولانا حافظ پیر شبیر احد

محبوب آباد میں پولیس کی جانب سے گرفتاری اور ان کی پدیاترا کو روکنے کے چند گھنٹوں کے بعد شرمیلا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ”تلنگانہ، ہندوستان کا افغانستان اور کے سی آر طالبان“ ہیں۔

 بی آر ایس کے مقامی رکن اسمبلی کے خلاف نازیبا ریمارکس کے بعد محبوب آباد میں شرمیلا کو گرفتار کرلیا گیا اور بعد گرفتاری انہیں حیدرآباد لایاگیا۔ انہوں نے کے سی آر کو ”ڈکٹیٹر اور ظالم“ حکمراں قراردیا اور الزام عائد کیا کہ تلنگانہ میں ہندوستان کا آئین نہیں ہے بلکہ اس ریاست میں صر کے سی آر کا دستور نافذ ہے۔

 آندھراپردیش کے چیف منسٹر جگن کی بہن شرمیلا نے کہاکہ کے سی آر کو جمہوریت کی زبان سمجھ نہیں آرہی ہے اور وہ، عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے پدیاترا کے دوبارہ آغاز کی تازہ اجازت حاصل کریں گی۔ شرمیلا نے دعویٰ کہاکہ بی آر ایس کے ایم ایل اے شنکر نائک نے میرے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کئے تھے۔

 رکن اسمبلی کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس نے مجھے گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس قائدین فحش الفاظ استعمال کررہے ہیں اور وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کے کیڈر پر حملہ کرتے ہوئے ان کی پدیاترا کو درہم برہم کررہے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ میرا الزام تھا کہ یم ایل اے ہزارہا ایکڑ اراضیات پر قبضہ کرچکے ہیں۔ ایک خاتون کے سوال کا جواب دینے کے بجائے وہ، قابل اعتراض زبان استعمال کررہے ہیں۔

 پولیس نے ہفتہ کے روز محبوب آباد ٹاؤن میں ان کے شب بسری کیمپ سے گرفتار کرلیا اور برقراری امن کے تحت انہیں حیدرآباد منتقل کردیا۔ دریں اثناء بی آر ایس ورکرس نے محبوب آباد میں شرمیلا کے خلاف احتجاج کیا۔ وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کے پوسٹرس کو پھاڑ دیا اور شرمیلا واپس جاؤ کے نعرے لگائے۔