وکیل بن کر بیٹے نے 30 سال بعد باپ سے علیحدہ ماں کو گزارے کی رقم دلائی
بیٹا اپنی ماں کو انصاف دلانے کے لیے اس کے ساتھ کئی بار عدالت کے چکر لگاتا رہا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ماں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے شرد بابو نے ماں کو انصاف دلانے کے لیے وکیل بننے کا فیصلہ کیا۔
حیدرآباد: باپ سے 30سال پہلے علحدہ ہوکرزندگی گذارنے والی ماں کو بیٹے نے وکیل بن کر باپ سے گذارا کی رقم دلائی۔یہ انوکھا واقعہ تلنگانہ کے ضلع ورنگل میں پیش آیا۔تفصیلات کے مطابق 1971 میں، سلوچنا، جو ضلع ورنگل کے سنورو گاؤں کی رہنے والی تھی، کی شادی ورنگل کے رہنے والے سومیا سے ہوئی تھی۔
ان کے دو بیٹے شرد بابو اور راجہ روی کرن تھے۔اس جوڑے میں اکثر جھگڑے ہواکرتے تھے اور بالآخر 1992 میں ان دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔ سلوچنا اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ مائیکے چلی گئی جہاں اس نے اپنے دوبیٹوں کی پرورش کی اوران کی تعلیم کا انتظام کیا۔سلوچنا کو شوہر سے علحدہ ہونے کے باوجود گذارا کی رقم نہیں مل رہی تھی۔
اس وقت خاتون نے ورنگل ڈسٹرکٹ کورٹ سے اپنے معاملہ کو رجوع کیا تھا جہاں اس کے حق میں ڈگری آئی تاہم وکیل نے انہیں مناسب معلومات فراہم نہیں کیں۔حالانکہ بڑے بیٹے شردنے اس خصوص میں کئی بار کوشش کی تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
اس وقت شرد انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کررہا تھا۔وہ اپنی ماں کو انصاف دلانے کے لیے اس کے ساتھ کئی بار عدالت کے چکر لگاتا رہا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ماں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے شرد بابو نے ماں کو انصاف دلانے کے لیے وکیل بننے کا فیصلہ کیا۔
اس نے پہلے خاندان کی خراب مالی حالت کی وجہ سے ملازمت اختیار کی تاہم 2010 میں اس نے گریجویشن کیا اور قانونی پیشے میں شمولیت اختیار کی۔اس کی کوششوں سے عدالت کے پرانے حکم نامے کی کاپی اگست 2021 میں حاصل کی گئی، اس کی بنیاد پر والد سے ماں کے گذارا کا مقدمہ دائر کیا۔
لوک عدالت نے سلوچنا کو اس کے شوہر سومیا سے 30 ہزار روپے ماہانہ کے حساب سے گذارا کی رقم فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ بیٹے کی مسلسل جدوجہد سے 30 سال بعد ماں کو انصاف ملا۔