حیدرآباد: مجلسی رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبرالدین اویسی نے مسلمانوں کے خلاف وزیراعظم نریندر مودی کے توہین آمیز ریمارکس کا کرارا جواب دیا ہے۔ پیر 22 اپریل کی شام حلقہ اسمبلی کاروان میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مودی کے انداز بیان اور انداز گفتگو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ اتوار کی شام ایک انتخابی جلسہ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے تعلق سے توہین ریمارکس کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ اگر لوگ کانگریس کو ووٹ دیں گے تو کانگریس آپ کی دولت گھس پیٹیوں (دراندازوں) اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کے حوالے کردی گی۔ یہاں تک خواتین کے منگل سوتر بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
اکبرالدین اویسی نے پیر کی شام کاروان حلقہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا ہم (مسلمان) دراندازی کرنے والے اور بہت سے بچوں والے لوگ ہیں؟… انہوں نے عوام سے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے کتنے بہن بھائی تھے؟
اس پر خود انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان وہ لوگ ہیں جن کے بہت سے بچے ہیں اور واجپائی اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 7 تھی۔ یوگی آدتیہ ناتھ اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 7 ہے۔ امیت شاہ اور ان کے بہن بھائی بھی تعداد میں 7 ہیں۔ خود نریندر مودی اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 6 ہے۔
انہوں نے پھر کہا کہ ہم وہ ہیں جنہوں نے اس قوم کو تاج محل، قطب مینار، لال قلعہ، جامع مسجد اور چار مینار دیا۔ ہم نے اس ملک کو سجایا ہے۔ ہم دراندازی کرنے والے نہیں ہیں۔ ہمارا تعلق اسی ملک سے ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا۔
بتادیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کی شام راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران متنازعہ ریمارکس کئے جس میں انہوں نے ہندوستان میں مسلمانوں کو درانداز قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ملک کی دولت ان لوگوں میں تقسیم کردے گی جن کے زیادہ بچے ہیں۔
انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اس ریمارک کا بھی حوالہ دیا کہ ملک کے وسائل پر مسلمانوں کا پہلا دعویٰ ہے۔
ان تبصروں کو اسلامو فوبک اور تفرقہ انگیز قرار دے کر بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اپوزیشن لیڈرس اور رائٹس گروپوں نے مسلم کمیونٹی کے خلاف مودی کی تقریر کی مذمت کی ہے۔
اسی دوران مودی کے بیانات نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑادی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مودی کے ان بیانات سے مسلمانوں کے خلاف ممکنہ تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
دوسری طرف الیکشن کمیشن نے مودی کے بیانات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
الیکشن کمیشن نے پیر کے روز راجستھان میں اپنی انتخابی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ بانسواڑہ میں اتوار کو وزیر اعظم کی تقریر سے متعلق سوالات پر الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ہم تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہیں۔